ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

ڈان لیکس کا معاملہ پارٹی نے حل نہ کیا تو رپورٹ پبلک کروں گا,چودھری نثار

ٹیکسلا: سابق وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس صرف (ن) لیگ کا مسئلہ نہیں، یہ ایک بہت سنجیدہ ایشو ہے اور اگر اس معاملے پر پارٹی کا مرکزی مجلس عاملہ اجلاس نہ بلایا گیا تو معاملہ پبلک کروں گا۔ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ ‘اگر معاملات پارٹی کے اندر حل ہوئے تو ٹھیک ورنہ ڈان لیکس کو قوم کے سامنے لاؤں گا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘پرویز رشید نامی شخصیت 90کی دہائی میں پارٹی میں آئی، اب وہ کھلم کھلا کہہ رہے ہیں کہ مجھے پارٹی سے نکلوا دیں گے’۔چودھری نثار نے سوال کیا، ‘ڈان لیکس کمیٹی نے پرویز رشید کو بحال کیوں نہیں کیا؟ راؤ تحسین اور طارق فاطمی کا تو میری رپورٹ میں ذکر نہیں تھا انھیں کس نے نکالا ہے؟’سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ ‘ڈان لیکس پر میرے بارے میں پارٹی کے ایک شخص نے ہرزہ سرائی کی اور کہا گیا کہ میں نے کسی کو خوش کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘7 رکنی کمیٹی نواز شریف اور شہباز شریف نے بنائی تھی اور ڈان لیکس کی رپورٹ پبلک کرنے سے بہت سے سوالات کے جوابات آسکتے ہیں’۔سابق وزیرداخلہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی کے ماتحت کام نہیں کرسکتے، اس  لیے دلبرداشتہ ہوکر خود کو ‘سائیڈ’ پر کرلیا۔چودھری نثار نے کہا، ‘مجھ سے سوال کیا گیا کہ آپ مریم نواز کےماتحت کام کرسکتے ہیں؟ جس پر میں نے کہا کہ میں مریم نواز کے ماتحت کام نہیں کرسکتا’۔ان کا کہنا تھا، ‘میں منافقت نہیں کرسکتا، میں نواز شریف اور شہباز شریف کے ماتحت سیاست کر سکتا ہوں، لیکن میں بچوں کے ماتحت تو سیاست نہیں کرسکتا’۔چودھری نثار نے کہا، ‘اتنا بھی سیاسی یتیم نہیں کہ اپنے سے جونیئر کو سر یا میڈم کہوں’۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘میں نے کبھی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی، لیکن بہت سی چیزوں سے دلبرداشتہ ہوکر فیصلہ کیا کہ خود کو سائیڈ پر رکھوں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے پارٹی کو جو مشورے دیئے وہ خفیہ نہیں، مسلم لیگ (ن) میں میرا کردار نواز شریف کے ناقد کے طور پر رہا ہے، میں نے جو مشورے دیئے وہ کابینہ کی میٹنگ میں دیئے، جبکہ پاناما کیس کی ابتداء سے ہی میرے مشورے ریکارڈ پر ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘سپریم کورٹ سے لڑائی نہ کرنے کو میں ہی نہیں، شہباز شریف اور شاہد خاقان بھی کہتے رہے جبکہ نواز شریف نے کئی بار کہا کہ وہ اداروں سے لڑائی نہیں چاہتے’۔پاناما فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دیئے گئے بیانات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘جب آپ ججز کی ذات پر تنقید کرتے ہیں تو مسئلہ گھمبیر ہوتا ہے’۔چودھری نثار نے پارٹی کو چلانے کےحوالے سے خدشات اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘پارٹی کو کتنا نقصان ہوگا چند ماہ میں سامنے آ جائے گا’۔پریس کانفرنس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے تنظیمی بحران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ ‘ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے، کسی جماعت میں اس طرح کی توڑ پھوڑ سے تشویش ہوتی ہے اور امید ہے کہ ایم کیو ایم معاملات خود حل کرلے گی’۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں