ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

راجہ ظفرالحق کمیٹی رپورٹ پیش نہ کی تو وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجیں گے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے عدالت کو بتایا کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ ابھی تک فائنل نہیں ہوئی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور ان کی سرزنش بھی کی۔

فاضل جج نے استفسار کیا کہ ‘کیسے ہو سکتا ہے کہ کمیٹی سربراہ کے دستخط کے باوجود رپورٹ حتمی نہ ہو، کیا آپ چاہتے ہیں اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے براہ راست ریکارڈ طلب کریں’۔

اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمارے منسٹر 20 منٹ کے نوٹس پر عدالت میں حاضر ہو گئے تھے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ تو انہوں نے کون سا احسان کیا، اگر نہ آتے تو وارنٹ جاری کرتے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش نہ ہوئی تو توہین عدالت کا نوٹس وزیراعظم اور متعلقہ 3 وزراء کو دیں گے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔

فیض آباد دھرنا

ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر مذہبی جماعت کی جانب سے نومبر 2017 میں 22 روز تک دھرنا دیا گیا جو بعدازاں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے اور ایک معاہدے کے بعد ختم ہوا۔

دھرنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست زیرسماعت ہے جب کہ عدالت نے آبزرویشن دی تھی کہ دھرنے کے خاتمے کے لئے کئے گئے معاہدے کی ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں اور جو معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے تھے کہ ‘زخمی میں ہوا ہوں ریاست کو کیا حق ہے میری جگہ راضی نامہ کرے ، جس پولیس کو مارا گیا کیا وہ ریاست کا حصہ نہیں، اسلام آباد پولیس کو 4 ماہ کی اضافی تنخواہ دینی چاہیے، پولیس کا ازالہ نہیں کیا جاتا تو مقدمہ نہیں ختم ہونے دوں گا’۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں