سیالکوٹ میں میڈیا سےگفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سیالکوٹ صنعتکاروں اور مزدوروں کا شہرہے، پنجاب میں دو لاکھ 26 ہزار 600 صنعتی یونٹ قائم ہیں، سوشل سیکیورٹی کے ساتھ 77 ہزار چار سو اڑتالیس یونٹ رجسٹرڈ ہیں،ای او بی اور سوشلسیکیورٹی کے آپس میں روابط نہ ہونے کی وجہ سے مزدوروں کے حقوق سلب ہو رہےتھے،
مزدوروں کے حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا، صنعتوں کے بند پڑے رہنے سے تجارتی خسارہ کم نہیں ہو سکتا۔ معاونخصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیر اعظم نے ان تمام اداروں میںانسپکٹر لیس رجیم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے،ٹیکسٹائل کا شعبہ پاکستانیایکسپورٹ کے ماتھے کا جھومر رہا ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری کو دوبارہ اپنے پاؤں پرکھڑا کرنے کے لئے ٹاسک فورس قائم کر دی گئی ہے،ٹیکسٹائل انڈسٹریکی راہ میں جو رکاوٹیں تھیں ان کو دور کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہقرضوں کے متعلق اپوزیشن کے واویلے میں کوئی صداقت نہیں،حکومت نے سابقہحکمرانوں کی جانب سے لئے گئے قرضوں پر 22 سو ارب سود ادا کیا،سابقہ حکومتنے ملکی معیشت کو زہر آلود ٹیکہ لگایا۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بےروز گاری کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جس کا حکومت کو مکملاحساس ہے،192 ارب کے احساس پروگرام میں بلا سود قرضے، کسانوں کی ترقی کےپروگرام اور ہیلتھ کارڈ سمیت متعدد منصوبوں پر اقدامات اٹھائے گئےہیں،معاشی ترقی و خوشحالی کا خواب جلد حقیقت میں تبدیل ہو گا۔ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ جب فریقین مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھتے ہیں توبہت سی چیزیں مانی اور منوائی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس خطے میںپائیدار امن کے لئے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا عمل جاریرہنا چاہیے،امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات وقتی تعطل کا شکار ہوئےہیں،افغانستان میں جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔