ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

اٹلی کے سیاحتی شہر پر ‘نئی دہلی سپر بگ’ کا حملہ

اٹلی کے ایک سیاحتی شہر ٹسکانی میں ’سپر بگ‘ کے حملے کے بعد حکام نے اسپتالوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

اس ’سپربگ‘ کا تعلق نئی دہلی سے بتایا جا رہا ہے۔

سپر بگ کیا ہے؟

سپر بگ ایک طبی اصطلاح ہے جس سے مراد ایسے جراثیم ہیں جو اپنے اندر اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتے ہیں اور زیادہ تر جراثیم کش ادویات ان پر قابو پانے میں ناکام رہتی ہیں۔

ٹسکانی پر سپر بگ کا حملہ گزشتہ سال نومبر میں منظر عام پر آیا تھا جب کم از کم 75 افراد اس کا نشانہ بن کر اسپتال پہنچ گئے تھے۔

صحت کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ علاقے کے مختلف اسپتالوں میں اس بیکٹیریا سے کم ازکم 31 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ پیسا کے علاقے میں، جو سیاحت کا ایک بڑا مرکز ہے، سپر بگ کے حملے کے 31 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

اٹلی کے شہر پیسا میں ایک جانب جھکا ہوا ٹاور جو سیاحوں کے لیے بڑی کشش رکھتا ہے۔

اٹلی کے شہر پیسا میں ایک جانب جھکا ہوا ٹاور جو سیاحوں کے لیے بڑی کشش رکھتا ہے۔

ٹسکانی میں حملہ آور ہونے والے سپر بگ کے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس سے پہلے یہ 2010 میں بھارت کے دارلحکومت نئی دہلی میں ظاہر ہوا تھا۔ اور وہاں اس کے خلاف اینٹی بائیوٹک دوائیں بے اثر ہو گئی تھیں۔ حتی کہ وہ جراثیم کش دوائیں بھی اس پر قابو پانے میں ناکام رہیں جنہیں جراثیموں کے خلاف آخری ڈیفنس کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے یورپی مرکز نے جون میں یہ انتباہ جاری کر دیا تھا کہ ٹسکانی میں ’نئی دہلی سپر بگ‘ کے حملے کا خطرہ موجود ہے۔

طبی حکام نے یہ بھی کہا تھا کہ چونکہ ٹسکانی ایک سیاحتی مرکز ہے اس لیے خدشہ ہے کہ سپر بگ سرحد سے باہر دوسرے ملکوں میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔

ٹسکانی کے صحت سے متعلق حکام نے کہا ہے کہ چونکہ سپر بگ اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف موثر مزاحمت رکھتا ہے اس لیے اس کا حملہ ان مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جو کمزور ہوں یا سنجیدہ نوعیت کے امراض میں مبتلا ہوں۔

حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسپتالوں کا کنٹرول اس لیے سنبھال لیا ہے تاکہ صحت کے مراکز میں سپر بگ کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل ہونے سے روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں