کولمبو (انٹرنیشنل ڈیسک) سری لنکا کے شمال مغربی علاقے میں صدارتی انتخاب میں ووٹ دینے کے لیے جانے والے مسلمان وٹروں کی 100 سے زائد بسوں پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی۔ اس حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے ہفتے کے روز سے رائے شماری کا عمل شروع ہوا ہے، جس میں صدر میتھری پالاسری کی جگہ سنبھالنے کے لیے حزبِ اقتدار سے سجیتھ پریماداسا اور حزبِ اختلاف سے گوٹابایا راجاپاکسا میں مقابلہ ہے۔ سری لنکن پولیس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سری لنکا کے ساحلی قصبے پوتالام میں رہنے والے اقلیتی مسلمان ووٹر 100 سے زائد بسوں میں سوار ہوکر ایک قافلے کی صورت میں ضلع منار کی طرف جارہے تھے، جہاں انہیں ووٹ ڈالنے تھے۔ شاہراہ پر مسلح افراد نے ٹائر جلا کر راستہ بند کیا ہوا تھا۔ جب بسوں کا قافلہ اس جگہ کے قریب پہنچا تو مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس سے 2بسوں کو نقصان پہنچا۔ حملہ آور ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔ رواں برس ایسٹر کی تقریبات پر حملے کیے تھے، جن کے بعد سے سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پوتالام کے مسلمان ووٹر پہلے بھی سری لنکن حکومت سے یہ درخواست کرچکے ہیں کہ انہیں ووٹ ڈالنے کے لیے کئی کلومیٹر دور پولنگ اسٹیشنوں میں جانا پڑتا ہے، جو ان کے لیے بہت مشکل اور جان جوکھم میں ڈالنے والا کام ہے۔ تاہم سری لنکن حکومت نے اس قصبے میں پولنگ اسٹیشن قائم کرنے سے صاف انکار کردیا۔ الیکشن کمیشن نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والوں کو پہلے سے اندازہ تھا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ ہوسکتا ہے، لیکن ساری کارروائیاں حملہ ہوجانے کے بعد کی گئیں۔