ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

پی ٹی اے کے احکامات کے بعد سیلولر کمپنیوں نے 5 کروڑ 80 لاکھ موبائل فونز بلاک کردیئے

ملک بھر میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل متاثر ہونے کا امکان، زائد ٹیکسوں کے باعث متوسط طبقے کیلئے اسمارٹ فونز کی خریداری مشکل ہوگئی
ڈی آئی آر بی ایس سسٹم کے بعد اب بیرون ملک سے خریدے گئے موبائل فونز ٹیکس کی ادائیگی کے بعد استعمال کئے جاسکتے ہیں، پی ٹی اے
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے احکامات پر سیلولر موبائل آپریٹرز اب تک ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ اور غلط آئی ایم ای آئی کے حامل 5 کروڑ 80 لاکھ موبائل فون سیٹس بلاک کر چکے ہیں۔ پی ٹی اے نے جنوری 2019ء میں ڈیوائس آئیڈنٹی فکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) نافذ کیا تھا جس کا مقصد ملک میں غیر قانونی موبائل فونز کے استعمال کی روک تھام ہے یہ سسٹم موبائل کمپنیوں کے نیٹ ورکس پر فعال ڈیوائسز سے قوانین کی پاسداری، ٹیکس کی عدم وصولی اور غیر قانونی ہونے پر ان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ ڈی آئی آر پی ایس سسٹم کے بعد اب بیرون ملک سے خریدے گئے موبائل فونز ٹیکس کی ادائیگی کے بعد استعمال کیے جاسکتے ہیں جبکہ ٹیکس کی عدم ادائیگی پر ایسے موبائل سیٹس کو کسی بھی سیلولر کمپنی کے نیٹ ورک پر استعمال کی صورت میں پی ٹی اے کی جانب سے بلاک کرنے کے واضح احکامات ہیں۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق اب تک بلاک کیے گئے 5 کروڑ 80 لاکھ موبائل فونز میں سے ایک کروڑ 30 لاکھ 15 جنوری تک بلاک کردیے گئے تھے جبکہ جنوری 2020ء کے وسط تک مزید 4 کروڑ 50 لاکھ موبائل فون سیٹس بلاک کیے گئے۔ اس سسٹم کے نفاذ کے بعد ملک میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل متاثر ہونے کا امکان ہے کیونکہ زائد ٹیکسوں کے باعث متوسط طبقے کے لیے اسمارٹ فونز کی خریداری مشکل ہوگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان کے فروغ کے لیے حکومت کو موبائل فونز کی قیمتوں میں کمی کی حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے اور درآمدی اشیا کے مطابق ٹیکسوں کے سلیب کو تبدیل کیا جائے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو تحفہ/ ذاتی سامان کی اسکیم کے تحت سال میں ایک عدد ڈیوٹی فری موبائل ہینڈ سیٹ لانے کی اجازت ہونی چاہیے جبکہ استعمال شدہ موبائل فون کو بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں