ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

تائیوان کو چین کے کسی بھی حملے کے دفاع کے لیے تیار رہنا چاہیے: امریکی حکام

وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر رابرٹ اوبرائن نے کہا ہے کہ تائیوان کو چین کے کسی بھی حملے کے دفاع کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

جمعے کو ایک بیان میں نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر رابرٹ اوبرائن ​نے کہا کہ ان کے خیال میں تائیوان کو ایسے قلعہ بند ہونا چاہیے کہ وہ چین کی جانب سے کسی بھی بحری حملے یا گرے زون کے آپریشن کا بھی دفاع کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ گرے زون آپریشن سے مراد جزیرے کو معاشی طور پر اکیلا کر دینا ہے۔ اس سے مراد ایسے جابرانہ اقدامات ہیں جن کے لیے فوجی طاقت استعمال نہ کی گئی ہو۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر امریکی صدارتی انتخاب کے نتیجے میں ملک میں سیاسی انتشار کی کیفیت پیدا ہوئی تو چین تائیوان کے خلاف اقدامات اٹھا سکتا ہے۔

چین کا یہ دیرینہ مؤقف رہا ہے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے اور وہ اسے متحد کرنے کے لیے کوئی بھی طریقہ اپنا سکتا ہے۔ جب کہ وہ اس کے لیے طاقت کا استعمال بھی کر سکتا ہے۔​

تائیوان کی جنگی مشقیں





please wait



No media source now available

نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا نہیں خیال کہ چین تائیوان کے خلاف سمندری حملہ کرنے کے لیے تیار ہے یا وہ ایسا چاہتا ہے۔

رابرٹ اوبرائن کے مطابق یہ چین کے لیے بہت مشکل آپریشن ہو گا۔ بیجنگ کو یہ دیکھنا پڑے گا کہ امریکہ ایسے میں کیا ردِ عمل ظاہر کرے گا۔

ان کے بقول اگر امریکہ اس میں شامل ہو گیا تو بھی اسے جاری رکھنا چین کے لیے بہت خطرناک ہوگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین ایک بڑے میزائل حملے سے تائیوان کو تباہ کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اس سے چین کو کیا حاصل ہو گا؟

انہوں نے کہا کہ اگر چین نے گرے زون آپریشن کی کوشش کی تو ایشیا پیسیفک کا پورا خطہ اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہو گا اور چین عالمی طور پر تنہا رہ جائے گا۔

واضح رہے کہ خطے میں حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

تائیوان: ایئر فورس کی جنگی تیاریوں کی مشق





please wait



No media source now available

چین کی فضائیہ کی نقل و حرکت میں اضافے کے جواب میں امریکہ کے بحری جنگی جہاز نے آبنائے تائیوان کا سفر کیا۔ یہ سفر ایسے موقع پر کیا گیا جب ایک ہفتے قبل امریکی بحری جنگی جہاز یو ایس ایس جان ایس مک کین کو بحیرہ جنوبی چین کے ایک جزیرے کے متنازع پانیوں سے گزرنے پر چین کے حکام نے خبردار کیا تھا۔

چین تائیوان کے قریب فضائیہ کی نقل و حرکت بڑھا چکا ہے۔ بیجنگ نے امریکہ پر یہ الزام لگایا ہے کہ امریکہ تائیوان کی مکمل آزادی کے اعلان میں مدد کر رہا ہے۔

امریکہ چین کے خلاف تائیوان کے دفاع کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

حال ہی میں امریکہ نے تائیوان کو فوجی ساز و سامان فروخت کیا ہے جن میں ڈرون اور ساحلی دفاعی میزائل نظام بھی شامل ہے۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں