ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

آسٹریا، فریڈم پارٹی نئی حکومت کے اہم عہدے حاصل کرنے میں کامیاب

8

فار رائٹ فریڈم پارٹی نے آسٹریا میں حکومت کے اہم عہدوں کو سمیٹنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔پارٹی کو وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے شعبے کی وزارتین دی جا رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد میں بنائی گئی اس حکومت کے بعد پہلی بار کسی ویسٹرن یورپی ملک میں فار رائٹ پارٹی اقتدار میں نظر آئے گی۔ آسٹریا کے صدر نے اس اتحادی حکومت کی تصدیق ہفتہ کے روز کی جب انتخابات کو 2 ماہ مکمل ہو چکے تھے۔ پیپلز پارٹی کےلیڈر کرز جن کی عمر 31 سال ہے ملک کے نئے چانسلر ہوں گے۔ وہ دنیا کے سب سے کم عمر ترین ریاستی سربراہ بننے کا اعزاز حاصل کریں گے۔ مسٹر کرز کا کہنا تھا کہ دونوں پارٹیاں مل کر پرو یورپین آوٹ لک کے نظریہ پر متفق ہو چکی ہیں۔ اگرچہ دو جماعتی اتحاد میں فریڈم پارٹی چھوٹی جماعت ہے لیکن اسے کابینہ کے اہم عہدوں پر اپنے امیدوار بٹھانے کا موقع مل رہا ہے۔ پارٹی کے لیڈرہینز کرسچین سٹراچی وائس چانسلر ہوں گے۔ ان کے پارٹی رہنما وزارت خارجہ ، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے عہدوں پر قابض ہوں گے۔ نئے  وزیر خارجہ کرین کنیسل  مڈل ایسٹ ایکسپرٹ مانے جاتے ہیں اور رائٹر بھی
ہیں۔ ان کا تعلق فریڈم پارٹی سے نہیں ہے لیکن فریڈم پارٹی کی طرف سے ان کو مکمل حمایت حاصل ہے۔ کرز کی پارٹی کو 32 فیصد ووٹ ملے جس کے تحت 183 میں سے 62
سیٹیں ان کی پارٹی کے حصے میں آئیں۔ فریڈم پارٹی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اسے 26 فیصد ووٹ اور 51 سیٹیں مل سکیں۔ آسٹریا کے صدرکی درخواست پر ایک ہی پارٹی کے امیدوار جسٹس منسٹر اور وزیر داخلہ نہیں بن سکتے۔ رائٹ ونگ کے ہاتھ میں بڑے اور اہم عہدے بیتھنی بیل بی بی سی نیوز ویانا کا فکر انگیز تجزیہ یورپی پاپولسٹ پارٹیوں کے بر عکس فریڈم پارٹی جو آسٹریا میں کافی عرصہ سے ایک میجر پلئیر کی حیثیت رکھتی تھی، نے اپنی کامیابی کو سیاسی طاقت میں ڈھالنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اس چیز کا اندازہ ان عہدوں سے ہوتا ہے جو فریڈم پارٹی کو حالیہ انتخابات کے بعد قومی حکومت میں مل رہے ہیں جن میں وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کا عہدہ شامل ہے۔ اپوزیشن کا اصرار ہے کہ پولیس اور سکیورٹی ایجنسیاں اب پوری طرح فریڈم پارٹی کے تحت آ چکی ہیں۔ پچھلے چند سالوں میں پارٹی نے اپنے شدت پسند بیانیے میں کافی تبدیلی دکھائی ہے۔ لیکن بہت سے تجزیہ نگاروں کو اب بھی یقین ہے کہ یہ پارٹی حکومت میں ہو یا نہ ہو، اس نے ہمیشہ رائٹ ونگ ایجنڈا کو سپورٹ کیا ہے  اور یہ عمل صرف آسٹریا تک محدود نہیں
بلکہ یورپ کے مختلف ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ جب پچھلی بار 2000ء میں فریڈم پارٹی اتحادی حکومت کا حصہ بنی تھی تو  اس کی فیلو یورپین سٹیٹس نے ملک سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔ کچھ ماہ کے بعد یہ تعلقات بحال ہوئے  اور اب ممکن نہیں ہے کہ دوبارہ ایسا ہو گا کیونکہ رائٹ ونگ گروپ یورپ بھر میں اینٹی امیگریشن پروپیگنڈا میں مصروف رہنے کے بعد کافی کامیاب نظر آتے ہیں۔ لیکن فریڈم پارٹی کے برعکس دوسری پارٹیاں انتخابی کامیابی کو اصل طاقت میں بدلنے میں ناکام رہی ہیں۔ 1۔ اس سال کے آغاز میں مارین لی پین کی فار رائٹ نیشنل فرنٹ پارٹی کو فرانسیسی صدارتی انتخابات میں بری طرح شکست ہوئی۔ مس لی پین کو ایمانل میکرون سے شکست ہوئی جو ایک لبرل سینٹرسٹ  رہنما ہیں اور یورپی یونین کے حمایتی ہیں۔ 2۔ ڈچ اینٹی امیگریشن فریڈم پارٹی کو لبرل لیڈر مارک روٹ کے ہاتھوں شکست فاش ہوئی۔ 3۔ جرمنی میں نیشنلسٹ اور پاپولسٹ رائٹ آف آلٹرنیٹو فار جرمنی کو قومی اسمبلی میں سیٹیں ملیں  اور یہ ملک کی تیسری بڑی پارٹی بن گئی  لیکن یہ اتحاد کرنے سے انکاری ہے۔ نئی حکومت کے اہم عہدوں پر کون آ رہا ہے؟ چانسلر: سبیسشن کرز جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے چانسلر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ 31 سالہ یہ نوجوان سابقہ آسٹرین گورنمنٹ کے وزیر خارجہ رہ چکے ہیں۔ وزیر داخلہ: ہربرٹ ککل کا تعلق فریڈم پارٹی سے ہے۔ 49 سالہ ہربرٹ پارٹی کے کیمپین ڈائریکٹر رہ چکے ہیں  اور سابقہ پارٹی لیڈر جورگ ھیڈر کی تقاریر لکھنے کا بھی اعزاز رکھتے ہیں۔موجودہ پارٹی لیڈر کے بہت قریبی دوست اور ہمراز ہیں۔  وزیر خارجہ: کرین کنیسل۔ یہ فریڈم پارٹی کے ممبر نہ ہوتے ہوئے بھی حمایت یافتہ امیدوار ہیں۔52 سالہ سابقہ وزارت خارجہ کے ملازم کو مڈل ایسٹ افئیرز کا ایکسپرٹ مانا جاتا ہے اور یہ 8 مختلف زبانوں پر عبور رکھتے ہیں۔ متنازعہ
معاملات سے ڈرنا ان کی فطرت میں شامل نہیں ہے:۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں