ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

امریکہ میں کرونا وبا نے آبادی کی متوقع اوسط عمر کم کردی

امریکہ میں سال 2020 میں شہریوں کی متوقع اوسط عمر میں ڈیڑھ سال کی کمی واقع ہوئی ہے، جو جنگ عظیم دوئم کے بعد ایک سال کے اندر اوسط عمر میں کمی کے لحاظ سےسب سے بڑی کمی قرار دی جا رہی ہے۔ سیاہ فام امریکیوں اور ہسپانوی امریکیوں میں متوقع اوسط عمر میں تین سال کی کمی آئی ہے۔ یہ بات بدھ کے روز محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتائی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امراض پر قابو پانے اور ان سے پیشگی بچاؤ کے ادارے، سی ڈی سی نے بتایا ہے کہ متوقع اوسط عمر میں کمی کی مرکزی وجہ کرونا وائرس کی عالمی وبا ہے، جس سے متوقع عمر میں مجموعی طور پر 74 فیصد کمی واقع ہوئی۔

گزشتہ سال 33 لاکھ امریکی موت کے منہ میں چلے گئے جو امریکہ کی تاریخ میں کسی بھی ایک سال کے اندر اموات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان اموات میں 11 فیصد کی وجہ کرونا وائرس تھی۔

امریکہ کی سیاہ فام آبادی میں 1930 کے عظیم بحران کے بعد متوقع اوسط عمر اس تناسب سے کم نہیں ہوئی جو گزشتہ سال دیکھی گئی۔ صحت کے حکام کے پاس ہسپانوی آبادی میں متوقع اوسط عمر کا طویل عرصے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، لیکن سال 2020 میں جو کمی آئی وہ کسی بھی ایک سال میں آنے والی سب سے بڑی کمی کے طور پر ریکارڈ کی گئی ہے۔

کرونا وائرس کے سبب سال دو ہزار انیس اور بیس میں زندگی کی طوالت پر پڑنے والے اثرات سے متعلق ایک چارٹ (اے پی)

کرونا وائرس کے سبب سال دو ہزار انیس اور بیس میں زندگی کی طوالت پر پڑنے والے اثرات سے متعلق ایک چارٹ (اے پی)

یونیورسٹی آف ٹیکساس میں سوشیالوجی کے پروفیسر مارک ہیورڈ نے، جنہوں نے امریکہ کے اندر اموات کی شرح میں تبدیلی کا مطالعہ کیا ہے، کہا ہے کہ متوقع عمر میں اس قدر تیزی سے کمی، ان کے الفاظ میں، بنیادی طور پر ایک ‘آفت’ ہے۔

رپورٹ کی مرکزی مصنف الزبتھ ایرئیس نے کہا ہے کہ کووڈ نائنٹین کے علاوہ جن عوامل نے امریکہ میں متوقع عمر میں کمی میں اہم کردار ادا کیا ہے، ان میں منشیات کا زیادہ استعمال بھی عمر کی اوسط کو نیچے لا رہا ہے، بالخصوص سفید فام امریکیوں میں۔ اسی طرح قتل کے واقعات اگرچہ کم تعداد میں ہوئے ہیں لیکن سیاہ فام امریکیوں میں متوقع عمر میں تنزلی کا ایک واضح سبب ہیں۔

ماہرین کے مطابق دیگر جن عوامل نے سیاہ فام اور ہسپانوی امریکی شہریوں کو متاثر کیا ہے ان میں ان کمیونیٹیز کا صحت کی مناسب سہولیات تک رسائی کا نہ ہونا، زیادہ افراد کا ایک جگہ مل کر رہنا اور کم تنخواہ والی ملازمتیں ہیں جس کی وجہ سے یہ کمیونٹی اس وقت بھی کام میں جتی رہی جب عالمی وبا کی صورت حال بدترین تھی۔

لائف ایکسپیکٹینیسی یا متوقع عمر سے مراد ایک ایسا اندازہ ہے جو کسی بھی سال پیدا ہونے والے بچے کے بارے لگایا جاتا ہے کہ وہ کتنا عرصہ جیئے گا۔ ملک میں شہریوں کی صحت کے بارے میں یہ ایک اہم خاکہ ہے جس پر ملک کے اندر موٹاپے کا رجحان، وبائیں یا جنگوں جیسے عوامل کو سامنے رکھ کر اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہ چیزیں بچوں کو ان کی زندگی میں خطرات سے دوچار نہیں کریں گی۔

کئی عشروں تک امریکہ کے اندر متوقع عمر اوپر جا رہی تھی۔ لیکن یہ رجحان سال 2015 میں کئی برسوں کے لیے رک گیا اور سال 2019 میں 78 سال اور 10 ماہ تک آ گیا۔

سی ڈی سی کی رپورٹ میں دیگر اخذ کردہ نتائج:

ہسپانوی امریکیوں کی متوقع عمر سفید فام یا سیاہ فارم شہریوں سے لمبی ہے لیکن سال 2020 میں اس میں بڑی تنزلی آئی ہے۔ تین سال کی کمی سی ڈی سی کے پاس گزشتہ 15 برسوں کے ڈیٹا میں سب سے بڑی کمی ہے۔

کیا ویکسین لگوانے کے بعد اینٹی باڈیز بننا لازمی ہے؟





please wait



No media source now available

سفید فام شہریوں کی متوقع عمر میں بھی تقریباً تین سال کی کمی آئی ہے اور یہ 71 سال 10 ماہ تک آ گئی ہے۔ سال 2000 کے بعد اس قدر تیزی سے تنزلی نہیں آئی ہے۔

سفید فام شہریوں کی متوقع عمر میں 14 ماہ کی کمی آئی اور یہ 77 سال سات ماہ تک رہ گئی۔ سال 2002 کے بعد سے یہ سب سے کم متوقع اوسط عمر ہے۔

کرونا وائرس کا متوقع عمر میں کمی میں کردار بھی مختلف کمیونیٹز کے لیے مختلف ہے۔ ہسپانوی شہریوں کی اوسط عمر میں ہونے والی کمی کے لئے 90 فیصد کرونا وبا کو زمہ دار ٹہرایا جا رہا ہے، جبکہ کرونا وبا سفید فام شہریوں کی اوسط عمر میں 68 فیصد اور سیاہ فام امریکیوں میں 59 فیصد کمی کی ذمہ دار ہے۔​

متوقع اوسط عمر میں مردوں میں دو سال اور خواتین میں ایک سال کی کمی آئی ہے جس سے دونوں اصناف میں پہلے سے پایا جانے والا فرق مزید زیادہ ہو گیا ہے۔

سی ڈی سی کے مطابق گزشتہ سال کووڈ نائنٹین کے سبب جو اموات ہوئیں ان میں سے 08 فیصد کی عمریں 65 سال یا اس سے زیادہ تھیں۔

متوقع عمروں میں گزشتہ سال ہونے والی کمی 1942 اور 1943 میں ہونے والی تین سال کی کمی کا نصف ہے جب نوجوان سپاہی جنگ عظیم دوئم میں مارے جا رہے تھے۔ اسی طرح 1917 اور 1918 میں جب جنگ اول اور سپینش فلو جیسی عالمی وبا عام تھی، تب متوقع اوسط عمر میں بڑی کمی دیکھی گئی تھی۔ ان عوامل نے نوجوان نسل کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

متوقع اوسط عمر میں پہلے آنے والی کمی، بعد کے وقتوں میں پوری ہو گئی تھی اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار بھی متوقع عمر میں جو کمی آئی ہے، اس کا ازالہ ہو جائے گا لیکن کچھ کے نزدیک اس میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں