ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

کورونا ویکسینیشن کے بعد بھی لوگوں میں وائرس سنگین شدت اختیار کرسکتا ہے، تحقیق

ویکسینز کے استعمال کے بعد کووڈ 19 کے شکار ہونے پر بیماری کی شدت معمولی رہنے کا امکان ہوتا ہے مگر کچھ افراد میں یہ زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔

اب ایک نئی طبی تحقیق میں ان عوامل کی نشاندہی کی ہے جو ویکسینیشن کرانے والے افراد میں کووڈ 19 کی سنگین شدت یا موت کا باعث بن سکتے ہیں۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں عام ڈاکٹروں، نیشنل امیونزایشن،کووڈ 19 ٹیسٹنگ، ہسپتال میں داخلے اور اموات کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گی تھی۔

69 لاکھ ویکسینیشن کرانے والے افراد کا ڈیٹا بھی اس میں شامل تھا اور ان میں سے 52 لاکھ کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔

ان میں سے 2031 کووڈ 19 کے نتیجے میں ہلاک ہوئے جبکہ 1929 کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔

ان میں سے ہسپتال میں داخل ہونے والے 71 اور 81 ہلاکتیں ان افراد کی تھیں جن کو ویکسین کی دوسری خوراک استعمال کیے 14 دن سے زیادہ عرصہ ہوچکا تھا۔

محققین نے ویکسینیشن کرانے والے افراد میں ہسپتال کے داخلے اور موت کے خطرے کے لیے مختلف عناصر بشمول عمر، جنس اور دیگر کا جائزہ لیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں مدافعتی نظام کیموتھراپی، بون میرو یا اعضا کی پیوندکاری یا ایچ آئی وی/ایڈز کے باعث کمزور ہوجاتا ہے، ان میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اسی طرح ایسے افراد جو ڈیمینشیا اور پارکنسن سمیت دماغی امراض کے شکار افراد، کیئر ہوم کے رہائشیوں اور دائمی امراض کا سامنا کرنے والے افراد میں بھی یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ برطانیہ دنیا کا پہلا ملک تھا جہاں ویکسنیشن پروگرام پر عملدرآمد شروع ہوا اور ہم نے کیو ریسرچ ڈیٹا بیس کو استعمال کرکے نئے ٹول کو تیار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس ٹول سے این ایچ ایس کو ویکسینیشن کے بعد سنگین نتائج کے زیادہ خطرے سے دوچار مریضوں کی شناخت کرنے میں مدد ملی۔

محققین نے بتایا کہ کسی بھی ویکسین کی دوسری خوراک کو استعمال کرنے کے بعد بہت کم افراد کو کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل یا موت کا سامنا ہوا، جس کے باعث واضح طور پر خطرے سے دوچار گروپس کا تعین کرنا ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 50 لاکھ سے زیادہ ویکسینیشن کرانے والے افراد کی قومی سطح پر تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت کم افراد کو ویکسینیشن کے بعد کووڈ سے ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے رسک کیلکولیٹر سے ان کی شناخت کرنے مین مدد ملے گی جو ویکسینیشن کے بعد بھی زیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نئے کیو کووڈ ٹول کی تشکیل سے برطانیہ بھر کے ماہرین کو زیادہ خطرے سے دوچار افراد کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی اور تعین کیا جاسکے گا کہ کن کو ویکسین کے بوسٹر ڈوز یا نئے طریقہ علاج جیسے مونوکلونل اینٹی باڈیز سے زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برتش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔

فائزر کووڈ 19 ویکسین 5 سے 11 سال کے بچوں کیلئے محفوظ اور مؤثر قرار

فائزر/بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 5 سے 11 سال کے بچوں کے لیے محفوظ اور بیماری سے بچانے کے لیے مؤثر ہے۔

یہ بات فائزر کے چیئرمین اور سی ای او البرٹ بورلا نے ایک جاری بیان میں بتائی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم بچوں کو ویکسین سے تحفظ فراہم کرنے کے خواہشمند ہیں اور اس کے لیے ریگولیٹری منظوری کا انتظار ہے، بالخصوص اس وقت جب کورونا کی قسم ڈیلٹا بچوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور ان کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ جولائی سے امریکا میں بچوں میں کووڈ 19 کیسز کی شرح میں 240 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے ویکسینیشن کی ضرورت سامنے آتی ہے’۔

فائزر کی جانب سے 5 سے 11 سال کے 2268 بچوں کو ٹرائل کا حصہ بنایا گیا تھا۔

ان بچوں کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرائی گئی مگر ان کی مقدار 12 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے مقابلے میں کم رکھی گئی تھی۔

کمپنی نے بتایا کہ ٹرائل میں 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین محفوظ، قابل برداشت ثابت ہوئی جبکہ اس سے وائرس ناکارہ بنانے والا ٹھوس اینٹی باڈی ردعمل بھی بنا۔

فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے یہ ڈیٹا اب یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے)، یورپین میڈیسین ایجنسی اور دیگر ریگولیٹرز سے شیئر کیا جائے گا اور امریکا میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری کی درخواست بھی جمع کرائی جائے گی۔

ایف ڈی اے نے فائزر ویکسین کو پہلے ہی 16 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے مکمل منظوری دی ہوئی ہے جبکہ 12 سے 15 سال کے لیے ایمرجنسی منظوری حاصل کی گئی ہے۔

فائزر کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ٹرائل کے نتائج، 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسینیشن کی منظوری کے لیے ٹھوس بنیاد ہے اور ہم جلد ہی ریگولیٹرز سے منظوری کے لیے رجوع کریں گے۔

فائزر/بائیو این ٹیک کی جانب سے 2 سے 5 سال کی عمر اور 6 ماہ سے 2 سال کی عمر کے بچوں پر بھی ویکسین کے ٹرائلز ہورہے ہیں جن کے نتائج رواں سال ہی کسی وقت سامنے آسکتے ہیں۔

فائزر کو امریکا میں 12 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک کے استعمال کی منظوری دی گئی ہے اور یہ بوسٹر ڈوز ان افراد کے لیے ہوگا جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوگا۔

مگر ایف ڈی اے کی جانب سے تمام افراد کے لیے بوسٹر ڈوز کی فراہمی کے حکومتی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس وقت تیسری خوراک 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو دی جانی چاہیے جن میں کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ ہوتا ہے۔

منبع: ڈان نیوز

The post کورونا ویکسینیشن کے بعد بھی لوگوں میں وائرس سنگین شدت اختیار کرسکتا ہے، تحقیق appeared first on شفقنا اردو نیوز.

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں