ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

بھارت : ہندوؤں نے نمازجمعہ پر تنازع کھڑا کردیا

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی دارالحکومت دہلی سے ملحق علاقے گڑگاؤں میں ہندوؤں نے جمعہ کی نماز پر تنازع کھڑا کردیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پہلے شہر کے سیکٹر 47میں نماز کے حوالے سے کئی ہفتے ہنگامہ جاری رہا اور اب حال ہی میں سیکٹر 12اے کے چوک پر لڑائی جھگڑا شروع ہوگیا ہے۔ جمعہ کے روز گڑگاؤں کے سیکٹر 12اے میں نماز کے دوران درجنوں مظاہرین نے اجتماع پر دھاوا بول دیا۔ ان میں سے اکثر سخت گیر ہندو تنظیم بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے تھے۔ مظاہرین نے نماز کے دوران جے شری رام اوربھارت ماتا کی جے کے نعرے لگا کر مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے دھمکی دی ہے کہ اگر آیندہ جمعہ کو اس جگہ نماز ادا کی گئی تو مسلمان اس کے ذمے دار خود ہوں گے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ سیکٹر 12اے میں نماز کے لیے اس جگہ کا انتخاب وہاں رہنے والے لوگوں کی رضامندی سے کیا گیا تھا۔ گڑگاؤں میں نماز جمعہ کے اجتماع کے خلاف احتجاج اور سخت گیر ہندوؤں کی جانب سے مظاہرے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ایسے مظاہرے ہوئے ہیں۔ 18مئی 2018ء کو مقامی انتظامیہ نے ہندو اور مسلماں دونوں برادریوں کے ساتھ بات چیت کے بعد گڑگاؤں کے 37مقامات پر نماز کی منظوری دی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہاں ایک سال سے زائد عرصے سے نماز پڑھی جا رہی ہے اور اب تک اس میں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ لیکن مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ انتظامیہ نے صرف ایک دن کے لیے نماز کی اجازت دی تھی اور وہ بھی اس شرط پر کہ اس سے مقامی لوگوں کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی۔ راجیو نگر کے ایک رہایشی نے اس سلسلے میں پولیس کو ایک تحریری شکایت پیش کی ہے جس پر کئی مظاہرین کے دستخط ہیں۔ خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ عرصے سے ایسے لوگ جو قریبی علاقوں کے رہایشی نہیں ہیں سیکٹر12اے کے چوک پر نماز پڑھ رہے ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ شک ہے کہ یہ لوگ بنگلادیشی یا روہنگیا ہیں۔ ان کے شناختی کارڈ کی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے اور ایک تحریری فہرست بنائی جانی چاہیے۔ خط میں خبردار کی گیا کہ اس سے مقامی لوگوں میں غصہ ہے، جو تشدد میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق ایک ماہ سے گڑگاؤں کے سیکٹر 47میں نماز کے حوالے سے ایک ایسا ہی تنازع جاری تھا ، لیکن پولیس اور انتظامیہ کی مسلسل کوششوں اور سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے بعد اب پرامن طریقے سے نماز ادا کی جا رہی ہے۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں