فرانس سے سمندر پار کرکے آنے والے تارکین وطنوں کی تعداد ’ناقابل قبول‘ ہے۔
برطانوی حکام نے بتایا کہ یومیہ ریکارڈ ایک ہزار 185 تارکین وطن نے چینل (دریا) عبور کرنے کی کوشش کی۔
لندن میں وزارت داخلہ کے مطابق حکام نے جمعرات کو 33 الگ الگ واقعات میں تارکین وطن کی غیرمعمولی تعداد کو بچایا یا روکا، جب کہ فرانسیسی حکام نے 7 واقعات میں 99 افراد کو برطانیہ پہنچنے سے روکا۔
وزارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ برطانوی عوام نے چینل میں لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھا ہے جب کہ بے رحم جرائم پیشہ گروہ ان کے مصائب سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
وزارت کے ترجمان نے بتایا کہ امیگریشن قوانین سے متعلق منصوبہ بندیاں ’نظام میں موجود سقم کو ٹھیک کر دیں گی‘۔
وزارت کے مطابق چینل کو عبور کرنے کے لیے چھوٹی کشتیوں اور دیگر عارضی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ہیں۔
ایک دن میں تارکین وطن کی تعداد اس ماہ کے شروع میں 853 تھی۔
علاوہ ازیں فرانسیسی سمندری حکام نے بتایا کہ 3 تارکین وطن شمالی فرانسیسی ساحلی پٹی سے جنوب مشرقی انگلینڈ کا سفر کینو میں سفر کرنے کے بعد لاپتا ہو گئے ہیں۔
ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع سمندر میں بچائے گئے دو دیگر تارکین وطن کے ذریعہ ہوئی ہے۔
علاقائی بحری پریفیکچر کے مطابق تلاش کی کوششیں جمعرات کو رات گئے روک دی گئیں تھیں۔
گزشتہ 3 برسمیں تارکین وطن کی جانب سے چینل کراسنگ کی کوششوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس کے باوجود کہ شپنگ لین میں خطرات کی وارننگ دی گئی ہے، جو تیز دھاروں اور کم درجہ حرارت سے مشروط ہے۔
برطانیہ کی مقامیخبر رساں ایجنسی ’پی اے‘ کی رواں ماہ کی گنتی کے مطابق سال کے آغاز سے اب تک 21 ہزارسے زیادہ تارکین وطن چھوٹی کشتیوں میں برطانیہ کا رخ کر چکے ہیں جو کہ 2020 کے اعداد و شمار سے دوگنی ہے۔
خیال رہے کہ چینل کو عبور کرنے کے خواہشمند تارکین وطن کی پولیسنگ کا معاملہ برطانیہ اور فرانس کے درمیان مسلسل کشمکش کا باعث ہے۔
لندن نے پیرس کو قوانین کے نفاذ کے لیے کروڑوں پاؤنڈز کی فنڈنگ فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔
منبع: ڈان نیوز
The post فرانس سے غیر قانونی طور پر آنے والے تارکین وطن کی تعداد ’ناقابل قبول‘ ہے، برطانیہ appeared first on شفقنا اردو نیوز.