پاکستان کے بیشتر اینکر اور صحافی واضع طور پر سیاسی جماعتوں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔ باالخصوص نیوز چینلز
پر نیوز شوز کرنے والوں اپنی اپنی لائن پکڑ لی ہیں۔ اب تو تجزیہ کار بھی اینکرز سے آگے نکل چکے ہیں۔
سیاسی جماعتوں سے روزانہ کی بنیاد پر لائنز لے کر اسے سوشل میڈیا اور نیوز شوز میں آگے بڑھاتے ہیں۔
جیو نیوز کے اینکر حامد میر نے ڈاکٹر دانش کی تحریک انصاف کے سابق وزیر مملکت فرخ حبیب کی ضمنی انتخابات میں
دھاندلی کے لیکچر کی ویڈیو ری ٹوئیٹ کی ہے۔
Attention @FarrukhHabibISF https://t.co/C42iCY2WA6
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) July 16, 2022
اسی طرح بول نیوز کے سمیع ابراہیم کو پہلے پیپلز پارٹی کی لائن لیا کرتے تھے اب کچھ عرصے سے تحریک انصاف کے نظریہ
کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اسی لیے انہوں نے مسلم لیگ ن کی ویڈیو شئیر کی ہے۔
ن لیگی امیدوار نذیر چوہان ووٹرز کو پیسے دیتا پکڑا گیا۔ ھیلو چیف الیکشن کمشنر صاحب ۔۔وہ یاد ھیں ناں خواجہ آصف کے تاریخی جملے ۔ pic.twitter.com/cedDBd98hy
— Sami Abraham (@samiabrahim) July 16, 2022
صحافی اور اینکرز کی وقت سے ساتھ بدلتی لائنز کی وجہ سے عوام بھی ان پر اب اعتماد نہیں کرتے۔ حق بات کرنے کے بجائے
مخصوص جماعت کی لائنز آگے بڑھانے کی وجہ سے ان کے فالورز بھی اسی جماعت ہی کے زیادہ لوگ ہوتے ہیں۔
کیا صحافیوں کی بھی سیاسی جماعت ہے؟
ناقدین کا کہنا ہے کہ اینکرز نیوز شوز میں مخالف نظریات والے مہمانوں کو بولنے کا موقع بھی کم دیتے ہیں۔ اس لیے وہ بھی
خود کو سیاسی لیڈر سمجھنے لگے ہیں۔