امریکی میڈیا نے صدارتی امیدواروں کے گڑے مُردے اکھاڑنا شروع کردیا
امریکی میڈیا نے اپنا اصل کام شروع کردیا ہے۔ صدارتی امیدواروں کے گڑے مُردے اکھاڑنے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
امریکا کے دوسرے درجے کے اخبارات اپنے اپنے ایجنڈے کے تحت صدارتی امیدواروں کا ماضی کھود کر اپنے مطلب کی چیزیں نکالنے میں مصروف ہیں۔
ایک امریکی ٹیبلائیڈ نے ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار اور ملک کی نائب صدر کملا ہیرس کے ماضی میں خاصی گہری کھدائی کرکے یہ بات ڈھونڈ نکالی ہے کہ جب وہ 29 سال کی تھیں تب اُن کے سابق پارٹنر وِلی براؤن نے اُنہیں بی ایم ڈبلیو کار کا تحفہ دیا تھا اور پیرس کی سیر کرائی تھی۔
یہ تب کی بات ہے جب وِلی براؤن، جو اب 60 سال کے ہیں، کیلیفورنیا اسٹیٹ اسمبلی کے اسپیکر تھے۔ نیو یارک پوسٹ نامی ٹیبلائیڈ نے 2021 میں شائع ہونے والی ایک کتاب سے یہ بات نکالی ہے کہ ڈیموکریٹ کنگ میکر وِلی براؤن نے کملا ہیرس کو کیلیفورنیا میڈیکل اسسٹنس کمیشن کے انتخاب میں بھی معاونت کی تھی۔ پیرس کے رومانٹک ٹرپ میں وِلی براؤن بھی کملا ہیرس کے ساتھ تھے۔ دونوں نے اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں شرکت کی تھی۔
امریکی صحافی ڈین مورین نے اپنی کتاب “کملاز وے : این امریکن لائف” میں لکھا ہے کہ وِلی براؤن جب براؤن سے ملنے بوسٹن گئے تو کملا کو ساتھ لے گئے تھے۔
وِلی براؤن دو بار سان فرانسسکو کے میئر رہے۔ کملا اور وِلی براؤن کا تعلق ڈھکا چُھپا نہ تھا۔ اُن کے قصے سان فرانسسکو کرانیکلز میں بھی شائع ہوتے تھے۔ لاس اینجلس ٹائمز بھی اِن کے حوالے سے کہانیاں شائع کرتا رہتا تھا۔
وِلی براؤن نے کملا ہیرس کو دی کیلیفورنیا میڈیکل اسسٹنس کمیشن میں تعینات کروایا۔ اُن کی تنخواہ 72 ہزار ڈالر سالانہ تھی۔ اُنہیں صرف ماہانہ میٹنگز میں شریک ہونا ہوتا تھا۔ وہ دی المیڈا کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر میں کام کرتی رہیں۔
نیو یارک پوسٹ نے یہ بات ایک ایسے وقت کھوج نکالی ہے جب امریکا میں ووٹرز کملا ہیرس کی طرف جھک رہے ہیں۔ اُن پر اعتماد کرنے والوں اور اُنہیں انتخابی عطیات دینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی حریف پر کیچڑ اچھالنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کملا ہیرس انڈین ہیں یا سیاہ فام۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا اب تک یہی طے نہیں ہو پایا ہے کہ کملا ہیرس کی نسلی شناخت ہے کیا۔