عالمی حالات

ٹرمپ کے ناقابل عمل احکامات پر کیا کرنا ہوگا؟ امریکی اسٹیبلشمنٹ پریشان

واشنگٹن:نومنتخب امریکی صدر نے اگر ایسے احکامات دے دیے، جو ناقابل عمل ہوئے تو اس صورت میں کیا کرنا ہوگا،  مریکی اسٹیبلشمنٹ نے اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے سوچنا شروع کردیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی اسٹیبلشمنٹ (پینٹاگون) کے حکام اس بات پر غور و خوض کررہے ہیں کہ حالیہ انتخابات میں دوبارہ صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ  کے احکامات پر اسٹیبلشمنٹ کی حکمت عملی کیا ہونی چاہیے یا کوئی متنازع حکم سامنے آنے کی صورت میں کیا لائحہ عمل اختیار کیا جانا چاہیے۔

امریکی ادارے سی این این کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے سال اپنے ایک ودیو بیان میں کہا تھا کہ وہ امریکی صدر بننے کی صورت میں گزشتہ حکومت (بائیڈن دور) کے اہم احکامات کوازسرنو جاری کریں گے اورہٹ دھرم بیورو کریٹس کو فارغ کردیں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسی طرح وہ نیشنل سیکورٹی اور خفیہ اداروں سے بھی کرپٹ عناصر کو نکال باہر کریں گے، جو کہ وہاں بہت زیادہ ہیں۔

پینٹاگون (امریکی وزارت دفاع) کے حکام نے ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد اب باقاعدہ اس بات پر سوچ بچار شروع کردی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اگر فوج سے متعلق یا پینٹاگون کے حوالے سے کوئی بڑی اکھاڑ پچھاڑ کی تو اس صورت میں کس طرح کی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

واضح رہے کہ الیکشن مہم کے دوران ٹرمپ کئی بات دو ٹوک انداز میں یہ بات کہہ چکے ہیں کہ امریکی صدر بن جانے کے بعد وہ قوانین پر عمل کروانے کےلیے ملک میں فوج بھی طلب کر سکتے  ہیں اور اسی طریقے کے ذریعے وہ غیر قانونی تارکین وطن کو امریکا سے نکال باہر کریں گے۔ اسی طرح ٹرمپ اس بات پر بھی مصر رہے ہیں کہ وہ بیورو کریسی میں اپنے حمایتی شامل  کرتے ہوئے اسٹیبشلمنٹ یا امریکی فوج میں سے بدعنوان گروہ کو اکھاڑ پھینکیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button