بنگلا دیشی ہندو راہب کی گرفتاری سے بھارتی پروپیگنڈا مشینری کو بھرپور موقع مل گیا
بنگلا دیش میں بنیاد پرست ہندو گروپ اِسک کون کے لیڈر اور معروف ہندو راہب چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری سے بھارتی پروپیگنڈا مشینری کی چاندی ہوگئی ہے۔ اس گرفتاری کو بنیاد بناکر دنیا بھر میں بنگلا دیش کا امیج خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔
اِسک کون بنگلا دیش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری کے بعد بنگلا دیش میں جو پُرتشدد ہنگامے ہوئے ہیں اُن میں تنظٰم کا ہاتھ نہیں اور یہ بھی کہ وہ اس گرفتاری کے بعد سے چمنوئے کرشنا داس کی حمایت سے دست بردار نہیں ہوئی۔ یہ تنظیم بھارت میں بھی کام کرتی ہے اور اُس نے الزام لگایا ہے کہ اِسک کون کا بنگلا دیشی چیپٹر اس گرفتاری کے بعد سے خود کو الگ تھلگ رکھے ہوئے ہے اور چنموئے کرشنا داس کی بھرپور حمایت سے گریز کیا جارہا ہے۔
چنموئے داس کو بنگلا دیشی پولیس نے 25 نومبر کو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 5 اگست کو شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی بساط لپیٹے جانے کے بعد سے بنگلا دیش میں ہندوؤں پر مظالم کا راگ الاپا جارہا ہے۔ بھارت کی پروپیگنڈا مشینری اس حوالے سے دن رات سرگرمِ عمل ہے۔ بیشتر بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ عالمی برادری کو یہ یقین دلانے میں مصروف ہیں کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ طلبہ تحریک کے دوران ہندوؤں کو نشانہ بنانے کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا تھا۔ صرف اُن ہندوؤں کو بعد میں احتجاج کرنے والوں کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جنہوں نے شیخ حسینہ واجد کے پندرہ سالہ اقتدار کے دوران سرکاری ملازمتیں بٹوری تھیں اور دیگر فوائد بھی حاصل کیے تھے۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد کی معزولی کے بعد ملک بھر میں عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے اُن لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جنہوں نے پندرہ سالہ اقتدار کے دوران سرکاری خزانے کو بے دردی سے لُوٹا یا لوگوں سے زیادتیاں کیں۔ پندرہ سالہ اقتدار کے دوران عوامی لیگ کے رہنما اور کارکن بے لگام تھے اور وہ اپنی مرضی سے کچھ بھی کر گزرتے تھے۔ یہی سبب ہے کہ طلبہ تحریک میں حصہ لینے والوں نے عوامی لیگ کے 30 سے زائد رہنماؤں کو موت کے گھاٹ اتارا اور ساتھ ہی ساتھ سیکڑوں کارکنوں کی بھی دُھنائی کی۔
عوامی لیگ کے دور میں بے لگام ہوکر حد سے گزرنے والوں میں ہندو بھی شامل تھے اس لیے اُن کے خلاف بھی عوامی سطح پر بھرپور ردِعمل پایا گیا۔ اس بات کو بنیاد بناکر بھارتی حکومت اور میڈیا مشینری دنیا بھر میں بنگلا دیش کو بدنام کرتی آئی ہے۔ اب چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری پر بھی واویلا کیا جارہا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں کا جینا حرام کردیا گیا ہے۔