غزہ پر اسرائیلی حملے، بھوک کے بحران کے دوران 100 فلسطینی شہید
بیت لاہیہ: غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً 100 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں 75 افراد شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ میں دو گھروں پر بمباری کے نتیجے میں شہید ہوئے ہیں ۔
غزہ حکومت کے میڈیا دفتر کے مطابق، خطے میں انسانی بحران سنگین حد تک بڑھ چکا ہے اور بھوک کی صورتحال تباہ کن ہوچکی ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 45 ہزار تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 1 لاکھ 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
اس دوران، غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی اسرائیلی ناکہ بندی، طبی سامان کی کمی، اور ہزاروں افراد کی بےگھری کے باعث شدید متاثر ہورہی ہے۔
شہداء میں بیت لاہیہ کے کمال عدوان اسپتال کے آئی سی یو کے سربراہ احمد الکحلوت بھی شامل ہیں، جو ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں شہید ہوئے۔ شمالی غزہ کے طبی مراکز محدود وسائل اور مسلسل تشدد کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
غزہ کی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں مزید مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ کئی مسلم تنظیمیں، جو فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کرتی ہیں، مالیاتی پلیٹ فارمز کی خدمات معطل ہونے اور بینک اکاؤنٹس کی بندش جیسے مسائل کا سامنا کر رہی ہیں۔
لانچ گڈ کی شریک بانی، آمنی کلاوی نے بتایا کہ یہ چیلنجز اکثر اسرائیل-فلسطین تنازع کے میڈیا دباؤ کا نتیجہ ہوتے ہیں، نہ کہ کسی قانونی خلاف ورزی سے ہوتے ہیں ۔
دوسری جانب، حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے اسرائیل کے خلاف جاری جنگ میں اپنی جماعت کے لیے “الہی فتح” کا اعلان کیا اور حالیہ جنگ بندی کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔
تاہم، جنگ بندی کے باوجود لبنان-اسرائیل سرحد پر کشیدگی برقرار ہے، جہاں اسرائیلی فضائی حملوں نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے مقامات کو نشانہ بنایا۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری لڑائی میں اب تک 3,961 افراد شہید اور 16,520 زخمی ہوچکے ہیں۔
حزب اللہ نے غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جبکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 12,500 سے زائد حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور گروپ کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
امریکا اور فرانس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی نازک صورتحال کا شکار ہے، کیونکہ دونوں فریق ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔