لشکروں کے ذریعے کسی کو اقتدار نہیں دیا جائے گا: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف جس طرح دھرنے سے دم دبا کر بھاگی اس کی مثال نہیں ملتی ، خیبرپختونخوا سے اب کوئی حملہ آور اسلام آباد نہیں آئے گا۔
سیالکوٹ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج سانحہ 9مئی کا پارٹ ٹو تھا،پی ٹی آئی نے تیسرا حملہ کیا جسے ناکام بنایا گیا،پی ٹی آئی کے دور میں پاکستان تنزلی کی جانب چلا گیا، لشکروں کے ذریعے کسی کو اقتدار نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف جس طرح دھرنے سے دم دبا کر بھاگی اس کی مثال نہیں ملتی، احتجاج کی جگہ تبدیل کرنے کی آفر پر پی بانی ٹی آئی راضی تھے مگر بشریٰ بی بی نہیں مانی، پی ٹی آئی مظاہرین کے حملوں سے سکیورٹی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد زخمی اور ہسپتالوں میں زیر علاج ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ لاشوں کی مختلف تعداد بتارہے ہیں، کوئی 10، کوئی 20 اور یہاں تک کہ 278 کا نمبر بھی بتایا گیا، ہر لیڈر نے ہلاکتیں الگ الگ بتائیں ،علی امین گنڈاپور نے کہا ہزاروں لاشیں گریں، پی ٹی آئی والے آپس میں مشورہ کرکے لاشوں پر ایک بیان دیں، پی ٹی آئی کو چاہیے کم از کم مرنے والوں کی نماز جنازہ میں شرکت کرتے اور تصاویر یا ویڈیوز ہی شیئر کردیتے۔
وزیر دفاع نے پریس کانفرنس کے دوران ڈی چوک پر احتجاج میں موجود گرفتار کیے گئے ملزمان کی ویڈیوز بھی چلائی، ان ویڈیوز میں گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا کہ انہیں پی ٹی آئی رہنمائوں نے پیسے دیکر احتجاج میں بلایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے حملہ آور سرحد عبور کرکے پاکستان میں آکر حملے کرر ہے ہیں، اس سازش کی سیاسی سہولت کار پی ٹی آئی ہے ،پی آئی اے تحریک انصاف کے دور میں تباہ ہوئی، خیبرپختونخوا میں شرپسندوں کی حکومت ہے ،خیبرپختونخوا سے اب کوئی حملہ آور اسلام آباد نہیں آئے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی گاڑی کو اینٹیں بھی پڑتی رہیں وہ بھی بڑی مشکل سے وہاں سے بھاگے، ایسا دھرنا جو جاری بھی ہو، اس میں عوام بھی نہ ہوں، ایسا دھرنا صرف علی امین گنڈاپور ہی ایجاد کرسکتے ہیں، علی امین گنڈاپور وکٹ کے دونوں جانب کھیل رہے ہیں ،خیبرپختونخوا میں گورنرراج لگانے کا سوچا نہیں جارہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف انتہائی محنت اور لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں،مہنگائی نیچے آگئی، اسٹاک مارکیٹ اوپر چلی گئی، شرح سود کم ہوچکی، یہ سب مثبت خبریں ہیں۔