عالمی حالات

راجپوت راجا رانا سانگا کو غدار کہنے پر بھارتی پارلیمنٹ میں ہنگامہ

بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا میں راجپوت راجا رانا سانگا کو غدار کہنے پر سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے رکن رام جی لال سُمن نے راجیہ سبھا کے فلور پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج تک راجپوت راجا رانا سانگا کے گُن گاتے آئے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ غدار تھا۔

رام جی لعل سُمن کے ریمارکس پر ایوان میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا کہ رانا سانگا کا شمار بھارت کے سُورما بیٹوں میں ہوتا ہے۔ اُس نے میدانِ جنگ میں بارہا شاندار کارنامے انجام دیے۔ اُسے غدار کہنا ہے ملک کی خاطر سر کٹانے والوں کی توہین ہے۔ رانا سانگا نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے کبھی جان کی پروا نہیں کی۔

ہنگامہ آرائی اُس وقت شروع ہوئی جب وزارتِ داخلہ کی کارکردگی کے بارے میں بحث کے دوران سماج وادی پارٹی کے رکن رام جی لعل سُمن نے کہا کہ بھارت کی تاریخ میں بہت سوں کو کسی جواز کے بغیر بلند مقام دے دیا گیا ہے۔ راجپوت راجا رانا سانگا بھی اُنہیں میں سے ہے۔ پندرہویں صدی کے اس راجا نے کوئی ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا جس سے ملک کا نام بلند ہوا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ غدار تھا۔

اِن الفاظ کے ادا ہوتے ہی ایوان میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ قومی ہیروز کی ایسی توہین برداشت نہیں کی جائے گی۔ رانا سانگا کو غدار کہنا اُن کی اور بھارتی تاریخ کی توہین ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ایوان میں بحث کے دوران مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنارہی تھی۔ اُس کا کہنا تھا کہ بھارت کے مسلمانوں میں بابر کا ڈی این اے شامل ہے۔ رام جی لعل سُمن نے کہا کہ بھارت کے مسلمان پہلے مغل شہنشاہ ظہیرالدین بابر کو اپنا آئیڈیل نہیں مانتے تھے۔

راجپوت راجا رانا سانگا جب ابراہیم لودھی پر قابو پانے میں ناکام رہا تو اُس نے ظہیرالدین بابر کو کابل سے آکر ابراہیم لودھی سے ٹکرانے کی دعوت دی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مغلوں کو بھارت رانا سانگا نے بلایا تھا۔ جو لوگ مسلمانوں کو بابر کی اولاد کہتے ہیں وہ یقینی طور پر غدار رانا سانگا کی اولاد کہلائے جانے کے مستحق ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button