بھارتی قیادت کے سر پر ثالث اور مصالحت کار بننے کا بھوت سوار ہوگیا
بھارتی قیادت اندرونِ ملک بگڑے ہوئے معاملات کو درست کرنے کی سکت تو اپنے اندر پاتی نہیں مگر ہاں، دنیا بھر میں پائے جانے والے تنازعات کو سلجھانے کا جنون اُس کے سر پر خوب سوار ہے۔
بھارت کے وزیرِخارجہ ایس جے شنکر کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کے تنازع میں اور پھر اسرائیل ایران تنازع میں بھی بھارت نے ثالث اور مصالحت کار کا کردار ادا کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ بزنس ٹوڈے مائنڈ رش 2025 میں خطاب کرتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی اس وقت “سب کا ساتھ، سب کا وِکاس (ترقی)” کے اصول کی بنیاد پر کھڑی ہے۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں دعوٰی کیا کہ بھارت سب سے دوستی چاہتا ہے اور کسی سے بھی بَیر نہیں رکھتا۔ وہ علاقائی سطح پر بھی ہر طرف ترقی ہی ترقی دیکھنے کا خواہش مند ہے۔
بھارتی وزیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا شمار اُن چند ملکوں میں ہوتا ہے جو انتہائی متنازع معاملات میں بھی اپنی ایک ایسی رائے رکھتے ہیں جو سُنی جاتی ہے۔ روس اور یوکرین کے تنازع میں بھی بھارت کی بات سُنی گئی اور روس نے معاملات درست کرنے کے حوالے سے بھارتی کردار کو سراہا۔ دوسری طرف یوکرین کی قیادت نے بھی بھارت کی طرف سے کی جانے والی جنگ بندی کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا۔
ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ کواڈ اور برکس جیسے بڑے گروپوں میں بھی بھارت کی رائے کو اہمیت دی جارہی ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ بھارت محلِ وقوع کے اعتبار سے بھی اہم ہے اور اُس کی اسٹریٹجک قوت بھی کم نہیں۔ ساتھ ہی ساتھ بھارت ایک بڑی معاشی قوت کا نام بھی ہے۔ ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ بھارت اب عالمی برادری میں اپنے لیے ایک بڑا مقام چاہتا ہے۔ معاشی اور اسٹریٹجک اہمیت کے اعتبار سے اُسے بلند مقام ملنا ہی چاہیے۔