پاکستان سمیت 8 ملکوں کی 70 کمپنیوں پر امریکی تجارتی پابندیاں
واشنگٹن:امریکا نے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان، چین، امارات، ایران، فرانس، سینیگال، برطانیہ اور افریقی ممالک کی 70 کمپنیوں پر برآمدی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ان کمپنیوں میں 19 کا تعلق پاکستان سے ہے، جو اس فہرست میں نمایاں طور پر شامل ہیں۔
امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ ان کمپنیوں کی سرگرمیاں امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں اور بعض کمپنیاں ایسی ٹیکنالوجیز اور مصنوعات حاصل کر رہی تھیں جو دفاعی اور جوہری مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتی ہیں۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی تجارتی کشیدگی اور اسٹریٹیجک مقابلہ مزید بڑھ رہا ہے، خاص طور پر امریکا، چین اور دیگر ممالک کے درمیان۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب امریکا نے پاکستانی کمپنیوں کو تجارتی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہو۔ اس سے قبل گزشتہ برس امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے جڑی کمپنیوں پر بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی تھیں۔ اس سے پہلے 2021 میں پاکستان کی 13 کمپنیوں کو جوہری اور میزائل پروگرام میں مبینہ معاونت پر بلیک لسٹ کیا گیا تھا جب کہ 2018 میں امریکی حکام نے 7 پاکستانی انجینئرنگ کمپنیوں کو حساس سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں واچ لسٹ میں ڈالا تھا۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق ان پابندیوں سے پاکستان اور چین کی دفاعی اور تجارتی صنعت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس فیصلے سے عالمی سطح پر اقتصادی کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بڑی طاقتوں کے درمیان معاشی محاذ آرائی شدت اختیار کر رہی ہے۔
دوسری جانب سرکاری سطح پر پاکستان کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا گیا، تاہم سفارتی اور تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں پاک امریکا تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کر سکتی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور دفاعی تعاون متاثر ہو سکتا ہے۔
یہ صورتحال مستقبل میں پاکستان کے لیے عالمی منڈیوں تک رسائی اور دفاعی شعبے میں تکنیکی تعاون کے امکانات پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔