تعلیم و صحت

دن 2 بجے کے بعد کوئی فیصلہ نہ کریں ورنہ تباہ ہوجائیں گے ، ماہرین

امریکی ماہرین نےدماغی ڈیٹا کی بنیاد پر ریسرچ کی فائنڈنگ دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے حیرت انگیز انکشاف کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ  دنیا میں 99 فیصد غلط فیصلے دن دو بجے سے چار بجے کے درمیان ہوتے ہیں‘ اس ڈیٹا کی مزید گہرائی میں جانے سے  پتا چل اکہ  دنیا میں سب سے زیادہ غلط فیصلوں کا وقت  دن 2 بج کر 50 منٹ سے 3 بجے کے درمیان ہے ۔

‘ اس حیران کن ریسرچ نے ڈسیژن میکنگ یعنی قوت فیصلہ کی تمام تھیوریزپر سوالیہ نشان ثبت کردیا ۔ ماہرین نے جب وجوہات جاننے کی کوشش کی تو پتا چلا کہ ہم انسان سات گھنٹوں سے زیادہ تروتازہ نہیں رہ سکتے‘ ہمارے دماغ کو سات گھنٹے بعد فون کی بیٹری کی طرح ”ری چارجنگ“ کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم اگر اسے ری چارج نہیں کرتے تو یہ غلط فیصلوں کے ذریعے ہمیں تباہ کر دیتا ہے‘ ماہرین نے ڈیٹا کا مزید تجزیہ کیا تو معلوم ہوا ہم لوگ اگر صبح سات بجے جاگیں تو دن کے دو بجے سات گھنٹے ہو جاتے ہیں۔

دن دو بجے کے بعد ہمارا دماغ آہستہ آہستہ سن ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ہم غلط فیصلوں کی لائین لگا دیتے ہیں لہذا ہم اگر بہتر فیصلے کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں دو بجے کے بعد فیصلے بند کر دینے چاہئیں اور آدھا گھنٹہ قیلولہ کرنا چاہیے‘ نیند کے یہ30 منٹ ہمارے دماغ کی بیٹریاں چارج کر دیں گے اور ہم اچھے فیصلوں کے قابل ہو جائیں گے‘

یہ ریسرچ شروع میں امریکی صدر‘ کابینہ کے ارکان‘ سلامتی کے بڑے اداروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سی ای اوز کے ساتھ شیئر کی گئی۔یہ اپنے فیصلوں کی روٹین تبدیل کرتے رہے۔

ماہرین نتائج نوٹ کرتے رہے اور یہ تھیوری سچ ثابت ہوتی چلی گئی‘ ماہرین نے اس کے بعد ”ورکنگ آوورز“ کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا‘آفس کے پہلے تین گھنٹے فیصلوں کے لیے بہترین قرار دے دیے گئے‘ دوسرے تین گھنٹے فیصلوں پر عمل کے لیے وقف کر دیے گئے اور آخری گھنٹے فائل ورک‘ کلوزنگ اوراکاؤنٹس وغیرہ کے لیے مختص کر دیئے گئے‘

بعد ازاں سی آئی اے نے بھی اس تھیوری کو اپنے سسٹم کا حصہ بنا لیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button