کاروبار

مونڈلیز پاکستان کا شمس پاور کے ساتھ 2.2 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلئے معاہدہ

مونڈلیز پاکستان نے اپنے کنفکشنری اور پاؤڈرڈ مصنوعات بنانے والے پلانٹس کے لئے شمس پاور سے 2.2 میگاواٹ شمسی بجلی فراہمی کی شراکتداری کی ہے۔اس اقدام کا مقصد ماحولیاتی استحکام کو بہتربنانا اور کاربن کے اخراج کو کم کرنا ہے۔شمس پاور معاہدے کے دورانیئے میں شمسی توانائی کے آلات کی تنصیب، آپریشنل انتظام، اور دیکھ بھال کرے گا۔ اور تکمیل پر یہ تمام آلات مونڈ لیز پاکستان کے حوالے کردیگا۔

پراجیکٹ سے متوقع طورپر سالانہ تقریباً 3.3 ملین یونٹس بجلی مونڈلیز کو فراہم کی جائے گی۔ جس سے سالانہ 1500 ٹن کاربن کے اخراج میں کمی ہوگی۔ کاربن کے اخراج میں یہ کمی تقریباً ایک سال میں 1000 گھریلو صارفین کی سالانہ بجلی کی کھپت کے مساوی ہوگی۔

مونڈلیز پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر سمی واحد کا کہنا تھا کہ اقوم متحدہ کے ای ایس جی معیارات اور ماحولیات اولین ترجیح ہیں۔ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہماری تمام مصنوعات کے زریعے خوشی اور تسکین فراہم کرنا ہمارے کام کا بنیادی وصف ہے۔ اور اسی جذبے کو اپنے تمام آپریشنز تک توسیع دینا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک خوکن صحت مند کرہ ارض کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ اورمونڈالیز کے اندر اور اس کے اطراف ایک ترقی پسند کمیونٹی کی تعمیر کے لئے ضروری اقدامات کو یقیننی بنا رہے ہیں۔

شمس پاور کے سی ای او عمر ملک نے اس موقع پر متبادل توانائی کے کسی بھی بزنس آپریشن میں شمولیت پر بات کرتے ہوئے مونڈلیز سے شراکت داری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شمس پاور کی مونڈ لیز کے ساتھ شراکت داری کو بڑھانے کے لئے پرجوش ہے مونڈلیز کی قیادت اور انتظامی ٹیم کے وژن اور گرین انرجی کے حوالے سے عزم پر شکر گزار ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے مثبت انداز میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، ہم اس تعلقات کو وسعت دینے کے منتظر ہیں۔ اور مل کر پائیداری کو بڑھانا چاہتے ہیں۔

مونڈلیز اور شمس پاور کی اس شراکت داری سے کاربن فٹ پرنٹ اور توانائی کی پیداراوی لاگت میں کمی آئے گی جس سے پائیداری کو فروغ ملے گا۔ . قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے، کمپنی کا مقصد ماحولیاتی تحفظ کو اگے بڑھانا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہے۔ یہ اقدام کارپوریٹ سماجی ذمہ داری اور پائیدار کاروباری طریقوں کے لیے مونڈلیز کے عزم کی بھی عکاسی کرتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button