اہم ترین

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اسرائیلی حملے میں شہید

تہران: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارلحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق حماس کے سربراہ اسمٰاعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا جب کہ حملے میں ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔

اس حواے سے حماس نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔

حماس نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا جس کا بدلہ لیا جائے گا۔

ایران کے پاسداران انقلاب نے بھی اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کی ہے ،واقعہ پراسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ حالات کا جائزہ لے رہی ہے لیکن اس نے شہریوں کے لیے کوئی نئی حفاظتی ہدایات جاری نہیں کیں۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ واشنگٹن کشیدگی کم کرنے کی کوشش کرے گا لیکن اگر اسرائیل پر حملہ ہوا تو امریکہ اس کے دفاع میں مدد کرے گا۔

حماس کے سینیئر اہلکار سامی ابو زہری نے بتایا کہ “اسماعیل ہنیہ پر اسرائیلی حملہ سنگین جرم میں اضافہ ہے جس کا مقصد حماس کی جدوجہد کو ختم کرناہے۔”

انہوں نے کہا کہ حماس اس راستے کو جاری رکھے گی جس پر وہ چل رہی ہے، “ہمیں فتح کا مکمل یقین ہے۔”
فلسطینی صدر محمود عباس نے ہنیہ کی شہادت کی مذمت کی ہے جب کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی مزحمتی تحریک نے عام ہڑتال اور بڑے پیمانے پر مظاہروں کی کال دی ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، ایران کے پاسداران انقلاب کے ایک سابق کمانڈر، محسن رضائی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو تہران میں ہنیہ کو قتل کرنے کی “بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔”

واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ میں اسرائیل کی جارحیت اپنے 10 ویں مہینے کے اختتام کے قریب پہنچ رہی ہے اور اس تنازعہ کے خاتمے کے کوئی آثار نہیں ہیں۔

دوسری جانب اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر عالمی رہنماؤں نے بھی اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے

نائب روسی وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف: نے کہا ہے کہ “یہ قطعی طور پر ناقابل قبول سیاسی قتل ہے، اور یہ کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔”

یمن کی حوثی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا کہ “اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنانا ایک گھناؤنا دہشت گردانہ جرم اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔”

ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا: “ہم فلسطینی عوام کے تئیں تعزیت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی ہی ریاست کی چھت تلے اپنے ہی وطن میں امن کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے ہنیہ جیسے لاکھوں شہید دیے ہیں۔ ایک بار پھر ظاہر ہوگیا کہ نیتن یاہو حکومت کا امن کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

اس حملے کا مقصد غزہ میں جنگ کو علاقائی سطح تک پھیلانا بھی ہے۔ اگر بین الاقوامی برادری نے اسرائیل کو روکنے کے لیے کارروائی نہیں کی تو ہمارے خطے کو بہت بڑے تنازعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button