ٹرمپ کی انتخابی فتح منصفانہ اور شفاف ہے، بائیڈن کا خطاب
ویب ڈیسک —
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت کے لیے انتخابی کامیابی کو منصفانہ اور شفاف قرار دیتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اقتدار کی منتقلی پرامن ہو گی۔
وائٹ ہاوس کے روز گارڈن میں اپنےقومی خطاب میں بائیڈن نے، جو کہ ایک طویل عرصے سے ٹرمپ کے سیاسی حریف رہے ہیں، جمعرات کو کہا کہ وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ٹرمپ نے نائب صدر کاملہ ہیرس کو الیکشن میں شکست دے دی ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ عوامی رائے ہمیشہ غالب ہوتی ہے۔
"جیسا کہ میں نے پہلے کئی بار کہا ہے آپ اپنے ملک سے صرف اس وقت ہی محبت نہیں کرتے جب آپ فتح یاب ہوتے ہیں۔ آپ اپنے ہمسایہ سے صرف اس وقت محبت نہیں کرتے جب آپ ان سے متفق ہوں۔”امریکی صدر نے کہا۔
No media source now available
بائیڈن نے، جو نصف صدی سے ڈیموکریٹک پارٹیسے وابستہ ہیں، اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے ساتھ 2020 کا الیکشن لڑنے والی نائب صدر ان کی جانشین نہیں بن سکیں۔
صدر نے نائب صدر کی مہم کی تعریف کرتے ہو ئے کہا کہ وہ متاثر کن رہی اور یہ کہ انہوں نے پوری دلجمعی سے بھر پور کوشش کی۔
بائیڈن نے کہا، ہم یہ مقابلہ ہار گئے۔ "ناکامیاں ناگزیر ہیں لیکن کوشش ترک کردینا ناقابل معافی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، "ہم ٹھیک رہیں گے، لیکن ہمیں مسلسل شمولیت کی ضرورت ہے۔ ہمیں آگے چلتے رہنا چاہیے۔ اور سب سے بڑھ کر ہمیں یقین برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔”
اس سے قبل بائیڈن نے ٹرمپ کو بدھ کو فون پر ان کی کامیابی پر مبارکباد دی تھی اور انتقال اقتدار پر بات کرنے کے لیے انہیں وائٹ ہاؤس مدعو کیاہے۔
اس موقع پر بائیڈن نے اپنی واحد مدت صدارت کو ایک دور صدارت کو تاریخی دور قرار دیا جو آنے والے برسوں میں لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کردے گا۔
بائیڈن نے اپنی واحد اصطلاح کو U.S. ایک "تاریخی صدارت” کے طور پر رہنما جو
2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کو اقتدار سے بے دخل کرنے والے بائیڈن نے سات منٹ کے خطاب میں کہا کہ وہ اپنے ریپبلکن سیاسی حریف اور اب ان کے جانشین کے لیے "دنیا کی مضبوط ترین معیشت” کو چھوڑ کر جارہے ہیں۔
اس ضمن میں انہوں نے ملک بھر میں انفرا اسٹرکچر میں بہتری کا خاص طور پر ذکر کیا جس کے لیے انہوں نے اپنی صدارت کے پہلے دو سالوں میں کانگریس سے منظوری کے لیے کوشش کی۔
سات منٹ کے خطاب میں بائیڈن، جنہوں نے سال 2020 کے الیکشن میں کامیابی حاصل کر کے ٹرمپ کو اقتدار سے الگ کر دیا تھا، کہا کہ وہ اپنے ری پبلیکن حریف کو دنیا کی مضبوط ترین معیشت دے کر جار ہے ہیں۔
اگرچہ اعداد و شمار اس تجزیہ کی حمایت میں ہیں، تاہم ووٹرو ں کے ایگزٹ پولز نے ظاہر کیا ہے کہ ٹرمپ کے حامیوں نے بائیڈن اور ہیرس کی جانب سے دنیا کی سب سے بڑی امریکی معیشت سے عہدہ بر آ ہونے کے بارےمیں انکی کارکردگی کو مسترد کردیاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بائیڈن اور ہیرس کے عہدے کے پورے دور میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے لوگوں کےگھریلو بجٹ کو متاثر کیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی مہم کے دوران کسی طریقہ کار کو بیان کیے بغیر یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ مہنگائی کو کم کر دیں گے۔ انہوں نے وعدہ کر رکھا ہے کہ ان کی آنے والی انتظامیہ ٹیکسوں میں کمی کرے گی۔ جس سے صارفین، اور خاص طور پر امیر ترین لوگوں اور کارپوریشنز کی جیبوں میں زیادہ پیسہ آئے گا۔ لیکن اس سے ملک کا تیزی سے بڑھتا ہو قرض جو کہ اب 36 کھرب ڈالر تک جا پہنچا ہے مزید بڑھ سکتا ہے۔
درین اثنا، ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس نے جمعرات کو کہا کہ اگر ٹرمپ امریکی انٹیلی جنس بریفنگز لینا چاہتے ہین تو انہیں یہ بریفنگز دی جائیں گی۔
ادارے کے ایک ترجمان نے کہا کہ ادارہ 1952 سے قائم روایت کے مطابق یہ کام کر رہا ہے جس کے تحت منتخب صدر کو انٹیلی جنس بریفنگز دی جاتی ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا ٹرمپ نے اس سلسلے میں درخواست کی ہے۔