یو پی وقف بورڈ نے بنارس کے کالج سے مسجد کی ملکیت مانگ لی
بھارت کی ریاست اتر پردیش کے وقف بورڈ نے 115 سال پرانے اُدے پرتاپ کالج کی انتظامیہ کو ایک بار پھر نوٹس بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسجد اور مدرسے سے ملحق زمین پر بنائے جانے والے کالج کی ملکیت بورڈ کے حوالے کی جائے۔ اس سے قبل 2018 میں بھی کالج کو یو پی وقف بورڈ نے نوٹس بھیجا تھا۔
دی اتر پردیش سینٹرل سنی وقف بورڈ کا موقف ہے کہ اُس وقت کے نواب صاحب نے مسجد اور مدرسے کے ساتھ کم و بیش 100 ایکڑ زمین بھی عطیہ کی تھی۔ اِسی زمین پر کالج بنایا گیا تھا اور اب مسجد اور مدرسہ کالج کی حدود میں واقع ہیں۔ مسجد اور مدرسہ ایک زمانے تک مسلمانوں کے قائم کیے ہوئے وقف بورڈ کے زیرِانتظام رہا بھی مگر بعد میں اِس پر کالج کی انتظامیہ متصرف ہوگئی۔
یو پی وقف بورڈ کے نوٹس کو نظر انداز کرتے ہوئے اُدے پرتاپ کالج کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ کالج کی حدود میں واقع مسجد اور مدرسے کو وقف بورڈ کے حوالے سے نہیں کیا جائے گا۔ کالج کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ زمین ایک فلاحی ادارے کی ملکیت ہے اس لیے منتقل بھی نہیں کی جاسکتی اور بیچی بھی نہیں جاسکتی۔ اُس کا کہنا ہے کہ یہ کالج 1909 میں چیریٹیبل اینڈومنٹ ایکٹ کے تحت تعمیر کیا گیا تھا۔
اُدے پرتاپ کالج کے پرنسپل ڈی کے سنگھ کا کہنا ہے کہ دی اتر پردیش سینٹرل سنی وقف بورڈ نے 2022 میں کالج کیمپس میں واقع مسجد میں کچھ تعمیرات کے اضافے کی کوشش کی تھی جس پولیس کے ذریعے رکوادیا تھا۔ مسجد کی بجلی بھی کاٹ دی گئی تھی۔ 2018 میں کالج کی انتظامیہ کو ابتدائی نوٹس بنارس کے ایک مستقل باشندے وسیم احمد خان نے بھیجا تھا جس کا اب انتقال ہوچکا ہے۔