ڈی چوک فائرنگ میں پی ٹی آئی کے 12 کارکن شہید ہونے کا دعویٰ
پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد میں ڈی چوک کے احتجاج کے دوران پارٹی کے 12 کارکن شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں ۔
زخمیوں، گرفتار اور لاپتہ کارکنوں کی مدد کے حوالے سے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے ایک ہیلپ لائن پر کام شروع کردیا گیا جس میں اپنے تمام کارکنوں کی مدد کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد منظور ہونے کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ جلد خیبرپختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر پابندی کے لیے قرارداد لائی جائے گی ۔
وقاص اکرم شیخ نے حکومتی رویے کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان کی احتجاجی تاریخ میں ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
انہوں نے کہا، “پورا ملک اور ہر بچہ اس وقت دکھ اور تکلیف محسوس کر رہا ہے۔ پرامن مظاہرین پر تشدد کیا گیا اور حکومت ثبوت چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔” وقاص شیخ نے انکشاف کیا کہ جن لوگوں نے اموات کی اطلاع دی، انہیں جیل بھیج دیا گیا اور کئی افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا، “ڈی چوک احتجاج کے دوران 12 افراد شہید ہوئے، تاہم اصل تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ شہداء کی لاشیں تین دن بعد اہل خانہ کے حوالے کی گئیں۔”
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کونسا قانون نہتے شہریوں پر گولی چلانے کی اجازت دیتا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کرنا کوئی جرم نہیں اور آئین اس حق کی ضمانت دیتا ہے۔
عمر ایوب کا مطالبہ
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی اور عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کے خلاف کارروائیاں ناقابل قبول ہیں، اور ریاستی مشینری کو عوام کے خلاف استعمال کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
علی امین گنڈا پور کا انتباہ
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن میں ہمت ہے تو گورنر راج نافذ کرے۔
انہوں نے کہا، “ہمارے کارکنوں کے خون کا حساب لیا جائے گا۔ ہم نے امن قائم رکھا، لیکن اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو ہم بھی جواب دیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی چوک پر نہتے مظاہرین پر فائرنگ کی گئی، اور یہ عمل ناقابل برداشت ہے۔ “ہم انصاف کے لیے دوبارہ ڈی چوک کا رخ کریں گے۔”