کوئٹہ ریلوے اسٹیشن دھماکے میں 25 افراد جاں بحق، 40 زخمی
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر دھماکے میں کم از کم 25 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ۔
پولیس کے مطابق، دھماکہ جعفر ایکسپریس کی روانگی کے وقت ہوا جب ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے کہا کہ یہ خودکش دھماکہ بھی ہوسکتا ہے۔ پولیس دھماکے کی نوعیت کی تحقیقات کر رہی ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ریلوے اسٹیشن کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ دو ٹرینیں، چمن پسنجر اور جعفر ایکسپریس، بالترتیب چمن اور پشاور کے لیے روانہ ہونے والی تھیں، اور دھماکے کے وقت دونوں ٹرینوں کے مسافر پلیٹ فارم پر موجود تھے۔
قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “دہشت گردوں کو اپنے اس گھناؤنے فعل کی بھاری قیمت چکانی ہوگی”۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشتگرد پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قوم ان کے منصوبوں کو ناکام بنا دے گی ۔
بلاول زرداری نے کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جا سکتی۔ ہم دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے تمام اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔