ویب ڈیسک —
امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر نیشول میں حکام نے بتایا ہے کہ ایک پرائیویٹ کرسچئین اسکول میں شوٹنگ کے نتیجے میں تین بچے اور تین بالغ افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی نے بتایا ہے کہ مشتبہ خاتون حملہ آور پولیس سے مقابلے میں ہلاک ہو گئی ہے۔ ہلاک ہونے والے تینوں بچوں کو گولیوں کے زخم آئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ نیش وِل کے ایک پرائیویٹ کرسچن اسکول میں تین بچوں اور تین بالغوں کو ہلاک کرنے والی 28 سالہ خاتون حملہ آور ایک سابق طالبہ تھی جو پولیس مقابلے کے دوران ماری گئی۔
یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب ملک بھر کی کمیونٹیز اسکول میں ہونے والے تشدد کے واقعات کا سامنا کر رہی ہیں۔
شوٹنگ کا یہ واقعہ پیر کے روز ’’ دی کونونٹ اسکول‘‘میں پیش آیا۔
میٹرو نیش وِل پولیس نے کہا کہ حملہ آور کی ہلاکت پولیس کے ساتھ سامنے ہونے کے بعد ہوئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کو گولی مار دی گئی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور بظاہر ایک نوجوان خاتون تھی، جس کے پاس دو اسالٹ رائفلز اور ایک پستول تھا۔ اس نے فائرنگ کر کے تین بچوں اور تین بالغ افراد کو ہلاکر دیا۔
نیشول فائر ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم ان کی حالت کے بارے میں فوری طور پر کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔
اسکول میں، پری اسکول سے چھٹی جماعت تک کے تقریباً دو سو طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔اسکول کی ویب سائٹ کے مطابق وہاں 33 اساتذہ کام کرتے ہیں۔
ڈبلیو ٹی وی ایف ٹی وی پر، رپورٹر ہننا میکڈونلڈ نے کہا کہ اس کی ساس سکول میں فرنٹ ڈیسک پر کام کرتی ہیں۔ میکڈونلڈ نے براہ راست نشریات کے دوران کہا کہ ان کی ساس پیر کی صبح وقفے کے لیے باہر نکلی تھی اور واپس آ رہی تھی جب اس نے گولیوں کی آوازیں سنی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاستی رکن اسمبلی باب فری مین نے، جن کے حلقے میں دی کووننٹ اسکول شامل ہے، پیر کی شوٹنگ کو ایک "ناقابل تصور سانحہ” قرار دیا۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں اسکول کے قریب ہی رہتا ہوں اور اکثر اس کے پاس سے گزرتا ہوں۔ میں اس چرچ میں کئی بار جا چکا ہوں۔ اس سانحہ پر مجھے گہرا دلی صدمہ ہوا ہے۔
(خبر کی تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)