عالمی حالات

بہبودِ عامہ کے لیے 31 ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کا انقلابی اقدام

بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانا نے حالات کے ستائے ہوئے مقروض کسانوں کو ریلیف دینے کے لیے انقلابی اقدام کیا ہے۔

تلنگانا کی حکومت نے کسانوں کو قرضوں کی مد میں مجموعی طور پر 12 ہزار کروڑ روپے کا ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے۔

تلنگانا کے وزیرِاعلیٰ ریوانتھ ریڈی نے کہا ہے کہ 2 لاکھ روپے تک کے قرضے معاف کرنے کے لیے 6 لاکھ 40 کسانوں کے بینک اکاؤنٹس میں 6198 کروڑ روپے براہِ راست جمع کرائے جائیں گے۔

تلنگانہ کی حکومت نے 12 دن میں کسانوں کے مجموعی طور پر 12 ہزار کروڑ روپے معاف کیے ہیں۔ خشک سالی اور سیلاب کے ہاتھوں فصلوں کی تباہی کے نتیجے میں لاکھوں کسان شدید مشکل حالات سے دوچار رہے ہیں۔ اُن کے لیے گزر بسر بھی آسان نہیں رہی۔ ایسے میں وہ بینکوں سے لیے ہوئے قرضے کس طور ادا کرسکتے ہیں؟

تلنگانا حکومت کے اقدامات سے کم و بیش 11 لاکھ پریشان حال کسانوں کو سُکون کا سانس لینے کا موقع ملا ہے۔ وہ اور اُن کے اہلِ خانہ انتہائی عُسرت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ریاستی حکومت کے اقدامات سے وہ اپنا معیارِ زندگی کسی حد تک بلند کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔

تلنگانا کی ریاست نے صرف کسانوں پر مہربانی نہیں کی بلکہ ریاست کے دیگر پریشان حال شہریوں کے لیے بھی ریلیف کا اہتمام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شہروں میں رہنے والوں کو بھی مختلف سرکاری منصوبوں کے ذریعے گزر بسر کے معاملے میں ریلیف دیا جائے گا۔

تلنگانا کی حکومت نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے لیے اور انتہائی پست معیار کی زندگی بسر کرنے والوں کو ڈھنگ سے جینے کے قابل بنانے کے لیے مجموعی طور پر 31 ہزار کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

آزاد بھارت کی تاریخ میں آج تک کسی بھی مرکزی یا ریاستی حکومت نے کسانوں کو قرضوں کے حوالے سے اس قدر ریلیف نہیں دیا۔ ریوانتھ ریڈی کہتے ہیں ہم کسی پر کوئی احسان نہیں کر رہے، یہ عوام کا پیسہ ہے اور اُن کے کام آرہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button