“اچھی خاصی انڈین تھی، اچانک کالی کیسے ہوگئی؟”
ہر بار کی طرح اِس بار بھی امریکا میں صدارتی انتخاب کی مہم الزامات سے آراستہ و پیراستہ ہوتی جارہی ہے۔ ایک طرف امریکی میڈیا ہیں جو، بظاہر کسی نہ کسی ایجنڈے کے تحت، کسی بھی صدارت امیدوار پر کیچڑ اچھالتے رہتے ہیں اور دوسری طرف خود صدارتی امیدوار بھی ایک دوسرے کو بخشنے کے لیے تیار نہیں۔ امریکا میں ٹیبلائیڈ اور مقامی ٹی وی چینلز طرح طرح کی باتیں پھیلا رہے ہیں۔
سابق امریکی صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اب ایک نیا شوشہ چھوڑا ہے۔ خبروں میں in رہنے کے لیے انہوں نے کملا ہیرس کی شخصیت کو خاصے پست انداز سے نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔ ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا میں تو یہ دیکھ کر حیران ہوں کہ کملا ہیرس اچھی خاصی انڈین تھیں، راتوں رات یا دیکھتے ہی دیکھتے بلیک امریکن کیسے ہوگئیں۔
کملا ہیرس کی نسلی اور ثقافتی شناخت پر ٹرمپ پہلے بھی حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔ کملا ہیرس کے والدہ کا تعلق بھارتی کے شہر چنئی (مدراس) سے تھا۔ وہ ہندو تھیں۔ امریکا میں تعلیم کے حصول کے دوران اُنہیں جزائرِ غرب الہند سے تعلق رکھنے والے ایک کرسچین سے محبت ہوئی۔ دونوں نے شادی کرلی۔
کملا ہیرس اپنے والد کے مذہب پر ہیں یعنی کرسچین ہیں۔ بھارت سے آبائی تعلق ہونے کی بنیاد پر کملا ہیرس کو ہدفِ تنقید بنایا جاتا رہا ہے۔ اُنہیں مکمل طور پر سیاہ فام امریکی نہیں کہا جاسکتا۔ اِس کے بجائے اُنہیں غیر سیاہ فام یا “کلرڈ” امریکی کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔