پاکستان نے افغان باشندوں کے ساتھ ناروا سلوک کے افغانستان کے دعوے مسترد کر دیے
اسلام آباد:پاکستان نے افغانستان کے عبوری حکام کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ غیرقانونی افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کے دوران ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے اور افغان باشندوں کے ساتھ روایتی مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات فراہم کیں حالانکہ بین الاقوامی تعاون بہت کم تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیرقانونی طور پر رہنے والے غیرملکیوں کی واپسی کا عمل 2023 میں شروع کیا گیا، جس کے دوران یہ یقینی بنایا گیا کہ کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ہراساں نہ کیا جائے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان شہریوں کی آسانی سے وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکام کو بھی اس عمل میں شامل کیا گیا۔ ترجمان نے افغان حکام کے دعووں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان باشندوں کے ساتھ انسانی رویہ اپنایا ہے۔
ترجمان نے عبوری افغان حکام سے اپیل کی کہ وہ افغانستان میں ایسے حالات پیدا کریں جو واپس آنے والے افغان باشندوں کے لیے سازگار ہوں تاکہ وہ معاشرے میں مکمل طور پر ضم ہو سکیں۔ بیان میں کہا گیا کہ افغان حکام کا اصل امتحان یہ ہوگا کہ وہ ان لوگوں کے حقوق کو یقینی بنائیں، جن کا ذکر افغان حکام نے کیا ہے۔
پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ افغان حکام کو اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہییں، نہ کہ پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے کی ضرورت ہے۔وزارت خارجہ کے بیان میں واضح کیا گیا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے قوانین اور ضوابط کا احترام بھی ضروری ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب افغان حکام نے پاکستان پر غیرقانونی افغان باشندوں کے ساتھ ناروا سلوک کے الزامات عائد کیے تھے۔ پاکستان نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان شہریوں کے ساتھ ہمیشہ انسانی اور مہمان نوازی کا رویہ اپنایا گیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ تنازع دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نئی کشیدگی کا باعث بنا ہے،تاہم پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ مثبت تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے قومی مفادات اور قوانین کا تحفظ بھی ضروری ہے۔
اس تنازع کے پس منظر میں دونوں ممالک کے درمیان مزید مذاکرات اور بات چیت کی ضرورت ہے تاکہ اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔ پاکستان نے اپنی پالیسیوں میں شفافیت اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے جب کہ افغان حکام سے بھی اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کی توقع کی گئی ہے۔