یہودی آبادکاروں کا آسکر یافتہ فلسطینی ڈائریکٹر پر وحشیانہ حملہ، غزہ میں بمباری سے مزید 61 شہید
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور یہودی آبادکاروں کے مظالم نے فلسطینی عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔
محصور اور اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ غزہ میں صہیونی فوج کی بمباری میں مزید 61 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں ایک صحافی بھی شامل ہے، جب کہ آسکر ایوارڈ یافتہ فلسطینی ڈاکیومینٹری ڈائریکٹر حمدان بلال پر مغربی کنارے میں مسلح اسرائیلی آبادکاروں نے وحشیانہ حملہ کیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے رفح کے علاقے کا محاصرہ کیا، جہاں سے پہلے ہی ہزاروں فلسطینی گھر بار چھوڑ کر دربدر پھرنے پر مجبور ہیں۔ اس دوران اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں خیمہ بستیوں اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں کئی فلسطینی شہید ہو گئے۔
دریں اثنا اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرنے والے فلسطینی ڈائریکٹر حمدان بلال پر مغربی کنارے میں مسلح یہودی آبادکاروں نے حملہ کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق تقریباً 15 فوجی وردی پہنے یہودی آبادکاروں نے حمدان کے سر اور پیٹ پر شدید تشدد کیا۔ اس کے ساتھ ہی ان کے گھر پر بھی دھاوا بولا گیا، حملے کے بعد گھر کا فرش خون سے سرخ ہوگیا تھا، جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
فلسطینی ہدایتکاریووال ابراہم نے بتایا کہ جب زخمی حمدان کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال لے جایا جا رہا تھا تو اسرائیلی فوج نے گاڑی روک کر انہیں گرفتار کر لیا اور ایک نامعلوم مقام پر لے گئی۔ حمدان بلال نے اپنی ڈاکیومینٹری “No Other Land” میں مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جبری بیدخلی اور اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کیا تھا، جسے 2024 کے آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
اس واقعے پر عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی فوج اور یہودی آبادکاروں کی کارروائیوں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے اندر بھی صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو چکے ہیں، جن میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ فوجی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔