ٹرمپ منصوبہ،اسد عمر نے وزیراعظم سے7 سوالات پوچھ لیے
اسلام آباد : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت پر سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے وزیراعظم شہباز شریف سے 7 سوالات پوچھ لیے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بیان کے ذریعے ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے فلسطین کے حوالے سے کئی دہائیوں سے جاری پاکستان کی پالیسی کو پلٹ دیا، انہوں نے یہ کام بغیر کسی قومی بحث اور قوم کے مینڈیٹ کے کیا ہے، اس حوالے سے 7 سوالات ہیں جن کے جواب دینے کی ضرورت ہے، جن میں (1) پلان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کو دہشت گردی سے پاک علاقہ بناجا جائے گا، اسرائیل کے بارے میں ایسا ہی کیوں نہیں کہا گیا؟ جو دنیا کا سب سے زیادہ بنیاد پرست ملک ہے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے؟
(2) اسرائیلی یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کر دیا جائے گا لیکن اسرائیل غیرمعینہ مدت میں مرحلہ وار فوجی انخلاءکرے گا، ہر امن معاہدے کو توڑنے کی اسرائیلی تاریخ کے ساتھ اس پر بھروسہ کیوں کیا جا رہا ہے اور فوری طور پر انخلاءکیوں نہیں ہو رہا؟۔اسد عمر نے پوچھا کہ (3) آپ 20 لاکھ سے زیادہ کی آبادی کے لیے روزانہ صرف 600 ٹرک امدادی سامان کیسے فراہم کر سکتے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں؟ یہاں تک کہ جنوری 25ءکے معاہدے میں طے شدہ اس سطح کی بھی اسرائیل نے اجازت نہیں دی، (4) امریکا کی زیر نگرانی ٹیکنو کریٹ حکومت، باقی دنیا کے لیے جمہوریت کے لیکچر اور غزہ کے لیے مو ¿ثر طور پر نوآبادیاتی ٹیکنو کریسی کیوں؟۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ (5) غزہ میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا لیکن نیتن یاہو جس نے گزشتہ سال 5 خودمختار ممالک پر حملہ کیا اور 20 ہزار بچوں سمیت 66 ہزار سے زائد غزہ والوں کو قتل کیا اسے مداخلت جاری رکھنے کی اجازت ہے؟(6) کہا جارہا ہے جب ری ڈویلپمنٹ کو آگے بڑھایا جاتا ہے تو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے حالات ممکن ہیں یعنی دوسرے لفظوں میں کوئی دو ریاستی حل کئی دہائیوں تک اور شاید کبھی نہیں، آپ اس غداری کی حمایت کیسے کرسکتے ہیں؟ (7) غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کو روکنے اور خالی کرنے کے بارے میں معاہدے میں کوئی لفظ کیوں نہیں ہے؟۔