سرینگر میں11 ماہ قبل بیٹے کا انکاونٹر: باپ آج بھی قبر کھود کر بیٹھا لاش کا انتظار کر رہا ہے
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)جموں و کشمیر میں ایک باپ گزشتہ 11 ماہ سے اپنے بیٹے کی لاش کا انتظار کر رہا ہے۔ اس کشمیری شخص کا بیٹا ایک انکاونٹر میں شہید ہو گیا تھا اور وہ ابھی تک قبر کھود کر لاش کا انتظار کر رہا ہے۔ والد کو بیٹے کی موت کی اطلاع تومل گئی لیکن تاحال لاش نہیں مل سکی۔
مشتاق احمد وانی کا بیٹا اطہر مشتاق گزشتہ سال 29 دسمبر کو ایک مبینہ انکاونٹر میں شہید ہو گیا تھا۔ اس انکاونٹر کے بعد پولیس نے نوجوان کو پلوامہ میں اس کے گھر سے 140 کلومیٹر دور سونمرگ میں دفن کر دیا، لیکن باپ اب بھی اپنے بیٹے کی لاش کے حصول کے لئے لڑ رہا ہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انکاونٹر کے وقت اطہر گیارہویں جماعت کا طالب علم تھا۔ اطہر کو دو دیگر نوجوانوں کے ساتھ سری نگر کے قریب لاوے پورہ میں ایک تصادم میں شہید کر دیا گیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اطہر گھر سے نکلنے کے تین گھنٹے سے بھی کم وقت میں ایک انکاونٹر میں شہید ہو گیا۔ تب سے ہم اس کی آخری رسومات کے لیے لاش کا انتظار کر رہے ہیں۔
اس فرضی مقابلے کے حوالے سے پولیس پر بھی سوالات اٹھائے گئے تھے۔ پولیس نے پہلے کہا تھا کہ انکاونٹر میں مارے گئے تینوں افراد کا پولیس ریکارڈ میں اندراج نہیں تھا۔ دو دن بعد، پولیس نے دعوی کیا کہ مارے جانے والے تین نوجوان "دہشت گردوں کے ساتھی” تھے۔
پولیس کے ان دعوں کو والدمشتاق احمد وانی نے مسترد کر دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے بچوں کو منصوبہ بندی کے ساتھ تصادم میں مارا گیا۔ شہید ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار کا بیٹا بھی شامل ہے۔ جس کی بھی لاش نہیں ملی۔
اس لڑائی میں وانی کی حمایت کرنے پر گاوں کے کچھ افراد کے خلاف بھی انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔ حیدر پورہ میں حالیہ متنازعہ انکاونٹر کے بعد مارے گئے دو تاجروں کی لاشوں کی واپسی نے ایک بار پھر احمد وانی کی امیدیں بڑھا دی ہیں۔ گزشتہ دو برس سے، پولیس نے مقامی عسکریت پسندوں اور یہاں تک کہ فورسز کی کارروائیوں میں مارے جانے والوں کی لاشیں واپس نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔