ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی درخواست منظور ، روسی بمباری، 82 ہلاک

کیف/ وارسا/ انقرہ/ نیویارک (خبرایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک)یوکرینی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یورپی یونین میں شمولیت کی یوکرینی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔گزشتہ روز یوکرین نے یورپی یونین میں شمولیت کی باضابطہ درخواست پر دستخط کیے تھے۔ یوکرینی میڈیا کے مطابق یورپی پارلیمنٹ نے یوکرینی درخواست منظور کرتے ہوئے شمولیت کے لیے خصوصی طریقہ کار کی اجازت دے دی ہے۔ یوکرین کے صدر ولادویمیر زیلینسکی نے یورپی پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں ورچوئل خطاب کیا۔اس دوران یورپی پارلیمنٹ کے تمام ارکان نے روس کے خلاف ڈٹ جانے پر کھڑے ہوکر زیلینسکی کے لیے تالیاں بجائیں۔یوکرینی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ روس سے مذاکرات میں بات نہیں بنی ، یورپی یونین اپنے عمل سے ثابت کرے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھاکہ اس وقت روسی افواج نے تقریباً تمام ہی بڑے شہر بلاک کردیے ہیں، اس کے باوجود ہم اپنی زمین اور آزادی کے لیے لڑتے رہیں گے۔ انہوںنے نیٹو اور مغربی ممالک سے شکوہ کیا کہ ہمیں جنگ کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ صدر ویلادیمیر زیلنسکی نے مزید کہا کہ کوئی بھی طاقت ہمیں توڑ نہیں سکتی، ہم مضبوط ہیں کیوں کہ ہم یوکرینی ہیں،ہم اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے تھے اور اب اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔یاد رہے کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے محفوظ مقام پر منتقلی کی امریکی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے چند روز قبل کہا تھا کہ ہمیں جنگ کے لیے اسلحہ چاہیے انخلا کے لیے گاڑی نہیں۔ علاوہ ازیں عالمی میڈیا کے مطابق پولینڈ کی ملٹری ائربیس میں نیٹو سیکرٹری جنرل جینس اسٹولٹنبرگ کے ساتھ مشترکہ بیان میں پولش صدر اندرج ڈوڈا کا کہنا تھا کہ وہ یوکرین کی مدد کے لیے اپنے جنگی طیارے نہیں بھیجیں گے تاہم انہوں نے کہا کہ وہ یورپی ممالک سے فراہم کیے جانے والے طیاروں کو پولینڈ کی ائربیس میں رکھیں گے کہ یوکرینی پائلٹس آئیں اور یہاں سے طیاروں کو کنٹرول کریں۔ دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم یوکرین کو فوجی سامان فراہم کرچکے ہیں لیکن اپنی فوج کو یوکرین میں تعینات نہیں کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں پولینڈ کے صدر اور نیٹو کا کہنا تھا کہ ہم یوکرین تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے، نیٹو اس تصادم کا فریق نہیں ہے البتہ ہم یوکرین میں انسانی امداد فراہم کررہے ہیں۔امریکا نے اقوام متحدہ میں روس کے 12 ارکان کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے جب کہ اقوام متحدہ سے روس کی رکنیت ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ وہ امریکی اقدام کا جواب دے گا۔علاوہ ازیں ترکی نے روس یوکرین تناع کے پیش نظر جنگی جہازوں کے لیے اہم سمندری گزرگاہوں کو بند کردیا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق ترکی کا یہ انتہائی اقدام یوکرین کی جانب سے کیے مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں 90 سال پرانے عالمی معاہدے کو فعال کرنے کا کہا گیا تھا تاکہ روسی جنگی جہازوں کو بحرِ روم سے بحرِ اسود میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔ ادھر یوکرینی عوام کے تحفظ کے لیے گوگل نے میپ کا اہم فیچر بند کردیا۔یوکرین پر روس کی بمباری اور حملوں میں 70یوکرینی فوجیوں سمیت مزید 82 افراد ہلاک ہوگئے۔مزید برآں پاکستان نے یوکرین بحران پرغیر جانبدار رہتے ہوئے بحث کے لیے بلائے گئے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں حصہ نہیں لیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس مسئلے پر کسی کی طرف داری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد ایک پرامن اور مذاکراتی تصفیے کی حمایت کرتا ہے۔ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے خطاب کیا۔ سیکرٹری جنرل اقوامِ متحدہ کا کہنا تھا کہ بس بہت ہوگیا، بڑھتا ہوا تشدد بالکل ناقابل قبول ہے، فوجیوں کو ان کی بیرکس اور رہنمائوں کو امن کی جانب جانا چاہیے۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں