ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

ملک بھر میں گرمی کی شدید لہر پارہ 51 ڈگری تک پہنچ گیا ، بد ترین لوڈ شیڈنگ سے زندگی اجیرن ، پانی بحران بھی شدید تر

کراچی/اسلام آباد/حیدرآباد/سکھر(اسٹاف رپورٹر+ نمائندگان جسارت) ملک بھر میں شدیدگرمی، کئی شہروں کا پارہ 51 ڈگری تک پہنچ گیا‘ محکمہ موسمیات نے 18مئی سے گرمی کی شدت میں مزیداضافے کی پیش گوئی کردی ہے ‘ دوسری جانب شدید گرمی میں کراچی سمیت ملک بھر میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے‘بجلی کی بندش کے باعث کراچی سمیت کئی شہروں میں پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے جس کے باعث بحران مزید سنگین ہوگیا ہے‘ ذرائع پانی وبجلی کے مطابق لوڈشیڈنگ کی وجہ بجلی کی طلب ورسد میں فرق ہے بجلی کی طلب 26ہزار میگا واٹ ہے جبکہ پیدواور 20ہزار 757میگا واٹ ہے ۔تفصیلات کے مطابقملک کے میدانی علاقوں میں شدید گرمی کا راج ہے، کئی شہروں کا پارہ 50 ڈگری تک پہنچ گیا، جیکب آباد اور سبی میں پارے نے ففٹی بھی کراس کرلی، محکمہ موسمیات نے 18 مئی سے گرمی کی شدت میں مزید اضافے کی پیشگوئی کردی، پنجاب اور سندھ میں شہری گرمی سے جھلسنے لگے، سڑکوں پر رش کم ہوگیا، لوگ گھروں تک محدود ہوگئے۔ ملک بھر میں مئی کے دوران گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔لاہور میں پارہ 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا تو شہری نڈھال ہوگئے، اسلام آباد اور کراچی میں درجہ حرارت 42 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ پنجاب کے شہر بھکر، بہاولپور اوربہاولنگرمیں پارہ 47 سینٹی گریڈ رہا۔ ڈی جی میٹ صاحبزاد خان کا کہنا ہے 18 مئی سے گرمی مزید بڑھے گی۔سندھ کے میدانی علاقوں میں بھی سورج سوا نیزے پر آگیا، شہید بے نظیر آباد اور جیکب آباد کا پارہ51 ڈگری تک پہنچ گیا۔ ڈیرہ غازی خان اور موہنجو داڑو میں 50 ڈگری کی گرمی پڑی۔سبی، دادو، سکرنڈ، خیرپور، لاڑکانہ اور پڈعیدن میں پارہ 49 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ سکھر، خیرپور، شکارپور، قمبر شہداد کوٹ اور دیگر شہروں میں بھی غضب کی گرمی پڑی۔ سورج کی تپش اتنی بڑھ گئی کہ چند منٹ ایک جگہ کھڑا رہنا بھی محال ہوگیا۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے اگلے 24گھنٹوں کے دوران بھی موسم گرم اور خشک رہے گا جبکہ میدانی علاقوں میں شدید گرمی پڑے گی، ملک بھر میں جاری ہیٹ ویو اگلے ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے،پی ایم ڈی سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک کے اکثر علاقوں میں 14سے 17 مئی تک معمولی ریلیف کا امکان ہے کیونکہ مختلف علاقوں میں گرد آلود ہوا، آندھی اور بارش کے ساتھ طوفان ہوسکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ تاہم دن کا درجہ حرارت 18 مئی سے دوبارہ بڑھ جائے گا۔پی ایم ڈی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جاری گرم اور خشک موسم سے پانی کے ذخائر، فصلوں، سبزیوں اور باغات پر دباؤ ہوسکتا ہے۔اس حوالے سے بتایاگیا کہ گرمی میں اضافے سے بجلی اور پانی کی طلب میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے اسی لیے ان کا استعمال ضرورت کے مطابق کیا جائے۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے شہریوں سے ہیٹ اسٹروک اور گرمی کی حدت سے بچنے کے لیے غیرمعمولی خیال رکھنے پر زور دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے نشان دہی کی کہ بزرگ شہری اور بچوں کو زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے۔شیری رحمن کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے کے دوران دریاں کے بہا میں اضافے کی پیش گوئی سے مدد مل سکتی ہے، اس وقت تک شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ غیرضروری طور پر براہ راست دھوپ میں جانے سے گریز کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ مزیدبرآن، پانی احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے، جانوروں اور مویشیوں کے تحفظ کی بھی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر نے گرمی سے ہونے والی بیماریوں کی کئی علامات بھی جاری کیں، جس میں جسمانی حدت میں اضافہ، تھکن، سردرد، الٹی، متلی اور کمزور ربط شامل ہے۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے ضروری انتظامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔دوسری جانب شدید گرمی میں بجلی کا شارٹ فال بڑھنے سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پن بجلی ذرائع سے 4 ہزار 737 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ سرکاری تھرمل پاور پلانٹس 821 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 11 ہزار 717 میگاواٹ ہے۔ ونڈ پاور پلانٹس 535 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں ۔ سولر پاور پلانٹس سے بجلی پیداوار 114 میگاواٹ ہے۔ بیگاس پاور پلانٹس 162 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ نیوکلیئر پاور پلانٹس کی پیداوار 2 ہزار 372 میگاواٹ ہے۔ بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 36 ہزار 39 میگاواٹ ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں 10 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہیں ۔ جبکہ کراچی میں کے مختلف علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ14گھنٹے سے زایدہوگیا ہے، شدید گرمی میں شہریوں کا جینا محال ۔کراچی کے شہریوں کو شدید گرمی میں مزید اذیت میں مبتلا کر دیا ہے، کے الیکٹرک نے بجلی کے شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے شہریوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کجا آنا جانا مسلسل جاری ہے، عوام کا کہنا ہے کہ بجلی دو گھنٹے کیلیے آتی ہے اور پھر تین گھنٹے کیلیے غائب ہوجاتی ہے۔کراچی کے علاقے صفورا چورنگی اور گلستان جوہر میں گزشتہ رات 14گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی سخت گرمی اور حبس میں شہریوں نے رات جاگ کر گزاری ہے۔لوڈشیڈنگ کے باعث لاکھوں طلبہ و طالبات کو امتحانات کی تیاریوں میں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اس کے علاوہ کراچی سمیت سندھ کے دیگراضلاع میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ادھرحیدرآباد میں چار روز سے بجلی کی بندش کے خلاف بیراج کالونی کے مکینوں نے شدید احتجاج کیا اور اہم ترین شاہراہ بلاک کردی، سینٹرل جیل سے قاسم چوک تک ٹائر نذر آتش گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، مظاہرین کا بجلی کی فراہمی تک احتجاج ختم نہ کرنے کا اعلان بیراج کالونی کے مکینوں نے سابقہ نیشنل ہائی وے پر دھرنا، سینٹرل جیل ، پٹھان کالونی، قاسم چوک تک سارا علاقہ بلاک شہر اور اند رون سندھ جانے والی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں مظاہرین نے کہاکہ چار دن سے بجلی کی سپلائی بند ہے اور حیسکو صدر سب ڈویژن کے افسران ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی تاہم مظاہرین نے کہا ہے کہ وہ بجلی کی بحالی تک احتجاج جاری رکھیں گے ۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں