طالبان اور اماراتی کمپنی میں افغانستان کے ایئرپورٹس کی گراؤنڈ سروسز کا معاہدہ
افغانستان میں متعدد ہوائی اڈوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے ملک میں برسرِ اقتدار طالبان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ایک کمپنی کے درمیان معاہدہ ہوا ہے۔طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیرِ اعظم ملا عبدالغنی برادر اور دیگر حکام کی موجودگی میں منگل کو معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
طالبان حکومت کے عبوری نائب وزیرِ اعظم نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہوائی اڈوں کی گراؤنڈ سروسز کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یو اے ای کی کمپنی جی اے اے سی، جی 42 ایئر لائنز کابل، قندھار اور ہرات کے ہوائی اڈوں کی گراؤنڈ سروسز سنبھالے گی۔
معاہدے کے موقع پر ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا کہ امارات اسلامی افغانستان ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام بین الاقوامی ایئرلائنز سے معاہدے کے ساتھ طالبان افغانستان میں امن لائیں گے جس سے تجارت میں اضافہ ہوگا۔
افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی ’باختر‘ کے مطابق اسلامی امارت افغانستان کے حکام اور یو اے ای سے تعلق رکھنے والی کمپنی جی اے اےسی کے درمیان کابل، ہرات، قندھار اور مزارِ شریف کے ہوائی اڈوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی سسٹم اور گراؤنڈ ہینڈلنگ سروسز کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اس تقریب میں طالبان کے عبوری نائب وزیرِ اعظم ملا عبد الغنی برادر اور جی اے اے سی کے سربراہ رزاق اسلم محمد عبد الرازق سمیت دیگر حکام موجود تھے۔
طالبان کا یو اے ای کی کمپنی سے یہ معاہدہ متحدہ عرب امارات، ترکی اور قطر کے ساتھ کئی ماہ سے جاری مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔ یو اے ای کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردِعمل نہیں آیا ۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ملا عبدالغنی برادر نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ طالبان کی حکومت متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہوائی اڈوں کی گراؤنڈ ہینڈلنگ معاہدے کی تجدید کر رہی ہے۔دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ کا اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ طالبان کو بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تنہائی کا سامنا ہے۔ طالبان کے اگست 2021 میں کابل پر قابض ہونے کے بعد ابھی تک کسی ملک نے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔
امریکہ کے اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے ‘طویل مذاکرات’ کے بعد طے پایا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پیش رفت افغانستان کی مشکلات کو حل اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مزید ایک قدم ہے۔
ملا عبد الغنی برادر کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دیگر ممالک کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے کھولے گا۔ وہ ان تمام ممالک کو جو افغانستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں انہیں سیکیورٹی کی یقین دہانی کرا سکتے ہیں۔
مذاکرات سے جڑے ایک اہل کار کے حوالے سے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا کہ قبل ازیں طالبان قطر سے ہوائی اڈوں کی گراؤنڈ ہینڈلنگ کے حوالے سے مذاکرات کر رہے تھے جس میں قطر نے مذاکرات میں یہ شرط عائد کی کہ قطر کے سیکیورٹی اہل کار ایئر پورٹس پر موجود رہیں گے۔
گزشتہ سال اگست میں غیرملکی فورسز کے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد قطر اور ترکی نے ایئرپورٹ آپریشنز اور سیکیورٹی میں مدد کے لیے تیکنیکی ٹیمیں عارضی طور پر افغانستان بھیجی تھیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں۔