افغانستانجنوبی ایشیاء

افغانستان سے پاکستان کو برآمدات میں اضافہ، تجارتی توازن قائم

پاکستان کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں افغانستان کو برآمدات میں کمی آئی جب کہ درآمدات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے جنگ زدہ ملک کے ساتھ پہلی بار دو طرفہ تجارتی توازن قائم ہوا۔

پاکستان نے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو تیز کیا ہے اور اس کے لیے تجارتی مراعات کا اعلان کیا ہے تا کہ گزشتہ سال اگست میں افغانستان کے اقتدار میں آنے والی تبدیلی کے بعد بگڑتے ہوئے انسانی و معاشی بحران پر قابو پانے میں مدد کی جا سکے۔

دارالحکومت اسلام آباد میں وزارتِ تجارت کے ترجمان کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے 11 ماہ میں افغانستان کو پاکستان کی برآمدات گزشتہ سال کے 90 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر لگ بھگ70 کروڑ ڈالر رہ گئی ہیں۔حالیہ مہینوں میں اس تبدیلی کی وجہ پاکستان کی افغان کوئلے اور انتہائی اچھی کوالٹی کی کاٹن کی بڑھتی ہوئی خریداری ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران افغانستان سے درآمدات گزشتہ سال کے 55کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 70 کروڑ ڈالر ہو گئی ہیں۔

پاکستان کی برآمدات میں کمی کی وجہ طالبان کی عبوری حکومت پر امریکہ کی پابندیاں، بینکنگ کے نظام کی عدم موجودگی اور افغانستان میں ڈالر کی عدم دستیابی کے ساتھ ساتھ بعض پاکستانی اشیا کی مانگ میں کمی بھی ہے۔

وزارتِ تجارت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی ممالک کو پاکستانی برآمدات گزشتہ 11 ماہ میں 70 فی صد اضافے کے ساتھ 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو گزشتہ سال کی اس مدت میں 11 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھیں۔

خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پانچ سرحدی گزر گاہیں ہیں۔

پاکستان نے حالیہ برسوں میں اپنی لگ بھگ 2600 کلومیٹرطویل روایتی طور پر غیر محفوظ افغان سرحد پر باڑ لگائی ہے اور کسی بھی سمت سے دہشت گردوں کی در اندازی کو روکنے کے لیے امیگریشن کنٹرول کو سخت کیا ہے۔

افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ باڑ لگانے کے منصوبے نے بڑے پیمانے پر پہاڑی سرحدوں میں منقسم قبائل کے لیے روزگار کے مواقع کم کر دیے ہیں۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ایک اعلیٰ اہل کار نے بتایا کہ سخت اقدامات کے باوجود افغان مہاجرین سمیت لگ بھگ 30 ہزار افراد روزانہ سرحد پار کرتے ہیں۔

اہل کار جو کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی دو طرفہ تجارت سے براہِ راست وابستہ ہیں، کا کہنا تھا کہ افغان درآمد کنندگان کو پاکستان کی کرنسی میں اپنی مصنوعات خریدنے کی اجازت ہے اور انہیں دو طرفہ تجارت کو آسان بنانے کے لیے پاکستان کو کوئی بھی اشیا برآمد کرنے کی آزادی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت نے سرحد پر 44 مقامات کی نشان دہی کی ہے جہاں وہ تجارتی سرگرمیوں کے علاوہ زائرین کی نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے لیے نئی گزر گاہیں بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

دوسری طرف طالبان نے تصدیق کی ہے کہ وہ پاکستان کو کوئلے کی برآمدات بڑھا رہے ہیں اور براہِ راست غیر ملکی فنڈنگ کی عدم موجودگی میں افغان کان کنی کے شعبے سے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے کے لیے برآمدات پر ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان کی مالی امداد بند ہے کیوں کہ کسی بھی ملک نے ابھی تک طالبان کو افغانستان کا جائز حکمران تسلیم نہیں کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button