ترکیہ اور توانائی 14
ترکیہ دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ بلا تعطل جاری رکھے ہوئے ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان سرحدی لائن پر "دہشت گرد پٹی” کے قیام کی ہرگز اجازت نہ دینے کا بار ہا ذکر کر چکے ہیں۔ ترکیہ، عراق اور شام دونوں کے شمال میں مسلسل فوجی کارروائیاں کرتا رہتا ہے۔
خاص طور پر عراق کے شمال شروع ہو کر شام پر محیط خطے میں دہشت گرد تنظیموں سے پاک ایک محفوظ زون کا قیام سب سے اہم اہداف میں شامل ہے۔
دہشت گرد تنظیم PKK نے امریکہ کی حمایت سے شمالی شام کے کئی علاقوں پر اپنا قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔
شام ہائیڈرو کاربن کے وسائل کے لحاظ سے ایران اور عراق جیسے خطے کے ممالک سے کم سطح پر بھی ہو نامیاتی ایندھن کے ذخائر سے مالا مال ہے۔ شامی حکومت جو کہ خانہ جنگی سے پہلے اس شعبے میں خود کفیل تھی اور حتی برآمد بھی کرتی تھی، جنگ کے تباہ کن اثرات اور ملک میں دہشت گرد تنظیموں اور غیر ریاستی مسلح عناصر کے علاقائی تسلط کی وجہ سے اپنے توانائی کے تقریباً تمام وسائل پر کنٹرول کھو بیٹھی ہے۔ دریائے فرات پر زرخیز زرعی زمینیں اور پن بجلی پیدا کرنے والے ڈیم بھی دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھ لگ گئے۔
شام کے خام تیل کے ذخائر کا تخمینہ 2.5 بلین بیرل ہے۔ یہ ملک دنیا میں سب سے زیادہ ذخائر کے مالک ممالک میں 32 ویں نمبر پر ہے۔
خانہ جنگی سے پہلے شام سالانہ اوسطاً 9 بلین کیوبک میٹر قدرتی گیس پیدا کرنے کی صلاحیت کا مالک تھا۔
ملک میں خانہ جنگی سے قبل دمشق حکومت کے پاس توانائی کے وسائل اور پیداواری صلاحیت کی اکثریت 2013-2015 کے دور میں دہشت گرد تنظیم داعش کے ہاتھ میں چلی گئی۔
دہشت گرد تنظیم داعش نے ملک میں اپنا اثر رسوخ بڑھانے کے برس 2013 کے وسط سے قدرتی وسائل کے موجود ہونے والے علاقوں میں پیش قدمی کرنے کی حکمتِ عملی اپنائی۔
داعش نے شام کے تیل اور قدرتی گیس کے سب سے بڑے ذخائر اور فیلڈز کے مالک راقعہ، حمس اور حاسیکہ صوبوں کے فیلڈز کے ساتھ ساتھ دیر الزور پر قبضہ کر لیا ۔
سال 2016 میں دہشت گرد تنظیم پی کے کے۔ وائے پی جی نے امریکی حمایت و تعاون سے مذکورہ علاقوں کے ایک بڑے حصے کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
سیتا کی طرف سے تیار کردہ "شام میں قدرتی وسائل کی جنگ” کے عنوان سے رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم PKK/YPG کے زیر قبضہ علاقے میں واقع "العمر ریجن” ملک کا سب سے بڑا آئل فیلڈ ہے۔ دیر الزور کا علاقہ تیل کے ذخائر سے بھی مالا مال ہے، یہ ملک کے امیر اور اہم قدرتی وسائل کے حامل خطوں میں سے ایک ہے۔ ملک کے توانائی کے وسائل کا 30 فیصد دیر الزور کے مشرق میں ہے۔
اسی رپورٹ کے مطابق، اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ PKK/YPG دہشت گرد تنظیم ملک کے تقریباً تین چوتھائی توانائی کے وسائل پر قابض ہے۔ امریکی انتظامیہ کی حمایت یافتہ PKK/YPG نے ایک اندازے کے مطابق نے ان فیلڈز سے تقریباً 1.1 بلین ڈالر کی تیل کی آمدنی حاصل کی ہے۔
دہشت گرد تنظیم PKK/YPG اور حکومت مشترکہ طور پر حاصیکہ میں تیل کے کنوؤں کو کنٹرول کرتی ہے۔ تیل کی پیداوار کیے جانے والے رومیلان، صوادیہ اور قارا چوک آئل فیلڈز سے تقریباً 350 چھوٹے پیمانے کے کنوؤں سے یومیہ 30تا35 ہزار بیرل تیل نکالا جاتا ہے۔
دہشت گرد تنظیم نے شام کی قدرتی گیس کی سب سے بڑی تنصیب پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس علاقے میں سالانہ تقریباً 1.4 بلین کیوبک میٹر قدرتی گیس نکالی جاتی ہے۔
دہشت گرد تنظیم PKK/YPG نے امریکہ کی فوجی مدد سے ملک کے اہم بیراجوں پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔