مشرق وسطیٰ میں کشیدگی : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
جنیوا : ایران کی جانب سے اسرائیل پر تل ابیب میں میزائل حملے کے بعد، جس میں حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت کے قتل کے ردعمل میں کارروائی کی گئی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس طلب کیا تاکہ مشرق وسطیٰ میں تنازع کو بڑھنے سے روکنے کے طریقوں پر بات کی جا سکے۔
حالیہ خونریز تصادم کے واقعات، جو مشرق وسطیٰ میں متحارب فریقین کے درمیان ہوئے، نے معاملات کو مزید کشیدہ بنا دیا اور پورے مغربی ایشیا کے حساس خطے میں ایک بڑے تنازع کی راہ ہموار کر دی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر فوری جنگ بندی کی اپیل کی، جبکہ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ایران کے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے دفاع کے لیے برطانیہ کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ برطانوی وزیراعظم نے ایرانی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف حملے کرنے والے پراکسیز کی حمایت ترک کرے۔
اس سے قبل، امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی کسی بھی صورت حال میں اسرائیل کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم کیا۔
ایران کا بیلسٹک میزائل حملہ
ایران نے حزب اللہ کے اتحادیوں اور حماس کے رہنماؤں کی شہادت کے جواب میں اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کا حملہ کیا۔
اسرائیل میں الارم بج گئے اور یروشلم اور وادی اردن میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ اسرائیلی شہری حفاظتی پناہ گاہوں میں چلے گئے۔ سرکاری ٹیلی ویژن پر صحافی لائیو نشریات کے دوران زمین پر لیٹے رہے۔
رائٹرز کے مطابق اردن کی فضائی حدود میں میزائلوں کو روکتے ہوئے دیکھا گیا ۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق تقریباً 100 میزائل داغے گئے تھے۔
تقریباً ایک گھنٹے بعد، صہیونی فوج نے اعلان کیا کہ خطرہ ختم ہو گیا ہے اور اب تمام علاقوں میں محفوظ مقامات چھوڑنے کی اجازت ہے ۔ رپورٹس کے مطابق حملے میں 150 سے 200 میزائل داغے گئے تھے۔
یہ حملہ ایران کا اسرائیل پر دوسرا تھا، اس سے قبل اپریل میں اسرائیلی فضائی حملے کے جواب میں ایک میزائل اور ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔ اسرائیل نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے وقت اور مقام پر ردعمل دے گا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگاری نے کہا کہ اس حملے کے نتائج ہوں گے۔ ہمارے پاس منصوبے ہیں، اور ہم اپنے وقت اور مقام پر کارروائی کریں گے ۔ ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ میزائل حملے کے دوران کم از کم دو افراد معمولی زخمی ہوئے۔
مگن ڈیوڈ ایڈوم ایمرجنسی سروس کے بیان میں کہا گیا کہ اس وقت اسرائیل پر حملے سے زخمیوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے، سوائے تل ابیب کے علاقے میں دو معمولی زخمیوں کے اور ملک بھر میں کچھ معمولی زخمیوں کے جو محفوظ مقامات کی طرف جاتے ہوئے زخمی ہوئے ۔
پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، حسن نصر اللہ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر نیلفروشان کی شہادت کے جواب میں ہم نے اسرائیل کے دل کو نشانہ بنایا ہے ۔ پاسداران انقلاب نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے ردعمل دیا تو اسے “تباہ کن حملوں” کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک سینئر ایرانی اہلکار نے بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل پر میزائل داغنے کا حکم دیا ، مزید کہنا تھا کہ تہران کسی بھی جوابی کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
نیویارک میں ایران کے اقوام متحدہ کے مشن نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل پر حملہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے جواب میں قانونی، منطقی اور جائز ہے۔