امریکا میں غیر ملکیوں کے داخلے کےلیےنئےقواعد کا اعلان
واشنگٹن : امریکانے غیرملکیوں اور گرین کارڈ ہولڈرز کے ملک میں داخلے اور اخراج کےلیے نئے قواعد کا اعلان کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے غیر ملکیوں بشمول گرین کارڈ ہولڈرز کے لیے ملک میں داخلے اور خروج کے وقت بایومیٹرک اور چہرہ شناس نظام کو لازمی قرار دے دیا۔
یہ نیا ضابطہ 26 دسمبر 2025ءسے نافذ ہوگا، جس کے ذریعے جعلی سفری دستاویزات، شناختی دھوکادہی اور ویزہ کی مدت سے تجاوز کے واقعات کو روکا جائے گا۔
محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے ذیلی ادارے یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے بتایا کہ ہر غیر امریکی شہری کی تصویر اور دیگر بایومیٹرک معلومات سرحدی چیک پوائنٹس پر داخلے اور روانگی پر حاصل کی جائیں گی، اس سلسلے میں عمر کی وہ رعایتیں بھی ختم کردی گئی ہیں جو پہلے 14 سال سے کم اور 79 سال سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے تھیں۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ نظام دراصل موجودہ چہرہ شناخت ٹیکنالوجی کو وسعت دے گا جو اس وقت زیادہ تر بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر استعمال کی جا رہی ہے
نئے ضوابط کے بعد اسے تمام زمینی، سمندری اور فضائی داخلی و خارجی راستوں پر لازم کیا جائے گا، آئندہ تین سے پانچ سالوں میں یہ بایومیٹرک نظام تمام بڑے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جدید بایومیٹرک نظام سے سرحدی عمل تیز، محفوظ اور زیادہ شفاف ہو جائے گا اور اس سے وہ خامیاں دور ہوں گی جن کا فائدہ ماضی میں غیر قانونی داخلے یا ویزہ کی خلاف ورزی کرنے والے افراد نے اٹھایا
اس نئے نظام کے تحت مسافروں کی تصویری معلومات ایک مرکزی ڈیٹا بیس میں جمع ہوں گی جنہیں پاسپورٹ و دیگر سفری دستاویزات سے جوڑ کر بروقت تصدیق کی جائے گی۔
دوسری طرف امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) کے سینئر پالیسی مشیر کوڈی وینزکے نے اس اقدام کوپرائیویسی کے حق پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی نا قابلِ اعتماد ہے۔
چہرہ شناخت ٹیکنالوجی سیاہ فاموں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے چہروں کی شناخت میں زیادہ غلطیاں کرتی ہے، جس سے امتیازی سلوک کے خدشات بڑھ سکتے ہیں، یہ اقلیتوں کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہے اور ایک مستقل نگرانی کے نظام کی بنیاد رکھتی ہے۔