ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

مقبوضہ کشمیر: غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نوجوانوں نے اپنے پیشے تبدیل کر لئے

سری نگر(ساؤتھ ایشین وائر)

مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن ، نامساعد حالات اور غیر یقینی صورتحال نے سینکڑوں نوجوانوں کو روزی کمانے کے لئے اپنے دیرینہ پیشوں سے کنارہ کشی کرکے دوسرے پیشے اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیر وادی میں گزشتہ اڑھائی ماہ سے جاری حالات کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان جو مختلف فیکٹریوں، کارخانوں یا دکانوں پر کام کرتے تھے، بے روزگار ہوگئے ہیں۔ تصدق احمد نامی ایک ڈرائیور نے بتایا کہ موجودہ حالات نے انہیں ڈرائیور سے ایک ترکھان بنادیا۔
انہوں نے کہا: ‘میں پیشے کے لحاظ سے ایک ڈرائیور تھا اوراپنی گاڑی چلا کر روزی کماتا تھا لیکن پانچ اگست کو جب یہاں سب کچھ ٹھپ ہوگیا اور ایک ماہ کے بعد بھی جب حالات ٹھیک ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آئی تو میں اپنے ایک دوست جو ترکھان ہے، کے ساتھ کام پر چلا گیا اس طرح کچھ پیسے کماکر اہل خانہ کی کفالت کی سبیل ہوگئی۔
تصدق احمد نے مزید کہا کہ اگرچہ میں مزدوری کرکے اہل خانہ کا پیٹ پالتا ہوں لیکن گاڑی کے بینک کے قرضے کی ادائیگی کی کوئی سبیل نہیں ہے ۔اگر وہ ادا نہیں کرسکا تو مجھے زرعی اراضی فروخت کرنا پڑے گی۔
امداد احمد نامی ایک سیلز مین نے کہا کہ حالات خراب ہونے کے بعد ہی میرے دکان مالک نے میری چھٹی کردی اور میں اب مزدوری کرکے روٹی کماتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا: ‘میں ایک دکان پر کئی برسوں سے سیلز مین کے بطور کام کرتا تھا اور چار پیسے کماکر اپنے عمر رسیدہ والدین اور بچوں کو پالتا تھا لیکن جب حالات خراب ہوئے تو دکان مالک نے میری چھٹی کردی کچھ دنوں کے انتظار کے بعد میں نے مزدوری کرنا شروع کی ہے۔
شوکت احمد نامی ایک دکاندار نے کہا کہ موجودہ حالات کے باعث میں دکاندار سے پھیری والا بن گیا۔ انہوں نے کہا: ‘میری دکان مین مارکیٹ میں ہے، موجودہ حالات کے باعث وہ مسلسل بند ہے، جب گھر میں فاقوں کی نوبت آئی تو میں نے مال کو گٹھری میں اٹھا کر گلی محلوں میں بیچنا شروع کیا جس سے میں کچھ کمانے کے لائق ہواہوں۔
ایک ہول سیلر دکاندار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر میں عالی شان دکان کے بجائے ٹھیلے پر مال بیچنے پر مجبور ہوگیا ہوں۔
ان کہنا تھا: ‘میرا سری نگر میں ایک عالی شان دکان ہے میں گرم ملبوسات کا ہول سیلر ہوں، میری دکان پر پرچون دکانداروں کا دن بھر تانتا بندھا رہتا تھا لیکن حالات خراب ہونے کی وجہ سے دکان بند ہے، آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے گھر میں معاشی حالات کافی خراب ہوئے تو پھر میں نے ٹھیلے پر مال بیچنا شروع کیا جس سے کسی حد تک گھر کا گزارہ ہونے لگا’۔
ہول سیلر نے مزید کہا: ”میں نے کسی بھی سیلز مین کی چھٹی نہیں کی وہ بھی مال بیچنے میں میری مدد کرتے ہیں اورمیں لگاتار ان کی مالی کفالت کرتا ہوں”۔
ایک نوجوان نے نام نہ ظاہر کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو سری نگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں واقع ایک کمپنی میں حال ہی میں نوکری ملی تھی لیکن 5 اگست کو کمپنی بند ہونے کی وجہ سے وہ اب مزدوری کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا: ‘مجھے ایک کمپنی میں ایک اچھی نوکری ملی تھی۔ لیکن اب میں باغات میں سیبوں کی پیکنگ کرکے روزی روٹی کماتا ہوں’۔
وادی میں پانچ اگست سے معمولات زندگی بدستور درہم وبرہم ہیں اور مواصلاتی نظام مسلسل معطل ہے جس کے باعث لوگوں کے مشکلات ومسائل مزید دوبھر ہوگئے ہیں۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں