ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

سلی ڈیلز: بھارت میں مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کے لیے بنائی گئی ایپ

نئی دہلی (ساوتھ ایشین وائر)
ہندوستان میں ہندوتوا کے نظریہ کو فروغ دینے اور مسلمانوں خصوصا خواتین کو ہراساں کرنے کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے غلط استعمال کی اطلاعات منظرعام پر آئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک عورت کو ٹرول کرنا یعنی اس کا مذاق اڑانا بہت سے لوگوں کے لیے سب سے زیادہ آسان کام ہوتا ہے اور یہ ٹرولِنگ زیادہ تر ذاتی حملوں پر مبنی ہوتی ہے۔لیکن انڈیا میں مسلمان خواتین کی ہراسانی کے لیے کم ظرفی کی تمام حدیں پار ہوتی نظر آتی ہیں۔
ساوتھ ایشین وائرکے مطابق سوشل میڈیا پر متعدد مسلم خواتین کی تصویروں کے ساتھ ایک اوپن سورس ایپ بنائی گئی ہے جس کا نام سلی فار سیل رکھا گیا ہے۔
سلی ایک توہین آمیز اصطلاح ہے جو مسلمان خواتین کے لیے استعمال ہوتی ہے۔اس ایپ میں استعمال ہونے والی مسلمان خواتین کی معلومات ٹوئٹر سے لی گئی۔ اس میں 80 سے زائد خواتین کی تصاویر، ان کے نام اور ٹوئٹر ہینڈلز دیے گئے تھے۔
اس ایپ کے اوپری حصے میں لکھا تھا فائنڈ یور سلی ڈیل۔
اس پر کلک کرنے پر ایک مسلمان خاتون کی تصویر، نام اور ٹوئٹر ہینڈل کی تفصیلات صارفین سے شیئر کی جا رہی تھیں۔
ساوتھ ایشین وائرایڈیٹر گلڈس آف انڈیا نے مسلم خواتین اور خواتین صحافیوں پر اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین صحافیوں کو ڈرانے کے لیے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا استعمال تشویشناک ہے۔
اس اوپن سورس ایپ کو گٹ ہب پر تیار کیا گیا جو انٹرنیٹ ہوسٹنگ کمپنی ہے۔ تاہم پیر کی شام اسے گٹ ہب نے ہٹا دیا۔
اگر مسلم خواتین بولتی ہیں تو انھیں ریپ کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، ذاتی معلومات فروخت کی جاتی ہیں۔
اس ایپ کو 14 جون کو شروع کیا گیا۔اس پر سب سے زیادہ سرگرمی چار سے پانچ جولائی کے درمیان ہوئی۔ یہ ایک اوپن سورس کمیونٹی ایپ تھی جو سافٹ ویئر کوڈنگ فراہم کرنے والے پلیٹ فارم گٹ ہب پر تیار کی گئی۔
‘سلی فار سیل’ ایپ اب گٹ ہب پر موجود نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس کے بارے میں کچھ پتا چل پایا ہے کہ اسے کس نے ڈیزائن کیا تھا۔
ایپ پر جن مسلم خواتین کی معلومات شیئر کی گئی ان میں سے کچھ کا تعلق انڈین دارالحکومت دلی اور کچھ کا دوسرے شہروں سے ہے۔
دلی کمیشن برائے خواتین نے دہلی پولیس کو نوٹس بھیج کر ایف آئی آر درج کرنے کو کہا ہے۔
گٹ ہب سے پولیس نے آئی پی ایڈریس، لوکیشن اور اس کے ساتھ ہی ایپ کو بنانے کے لیے استعمال ہونے والا ای میل آئی ڈی اور فون نمبر بھی پوچھا ہے۔
اس کے علاوہ ٹوئٹر سے کچھ قابل اعتراض ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے اور اس ہینڈل کو چلانے والوں کا ڈیٹا مانگا گیا ہے۔
دہلی کمیشن برائے خواتین (ڈی سی ڈبلیو)نے دہلی پولیس سے دریافت کیا ہے کہ انھوں نے کیا کارروائی کی ہے ۔ڈی سی ڈبلیو کے سربراہ سواتی مالیوال نے ڈپٹی کمشنر پولیس سے معاملے میں درج ایف آئی آر کی کاپی فراہم کرنے اور ملزموں کی شناخت اور گرفتار ہونے کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہا۔ جنوبی ایشین وائر کے مطابق ، مالیوال نے پولیس کو تفصیلات فراہم کرنے کے لئے ایک ہفتہ دیا ہے۔
ساوتھ ایشین وائر سے اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، ڈی سی ڈبلیو نے کہا ، "دہلی کمیشن برائے خواتین نے انٹرنیٹ پلیٹ فارم پر بہت سے مسلمان لڑکیوں کی تصاویر ان کی رضامندی کے بغیر اپ لوڈ کرنے کی میڈیا خبروں پر از خود نوٹس لیا ہے۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں