جموں و کشمیر

معذوروں کا عالمی دن :کشمیرمیں جسمانی معذور افراد کی حالت زار

بھارت کشمیریوں کو معذور کرنے کے لیے پیلٹ گنز اورتشدد کا استعمال کرتا ہے

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)

جموں وکشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ہزاروں کشمیری زندگی بھر کیلئے معذور ہو چکے ہیں ۔ علاقے میں مظاہرین پر صرف پیلٹ فائرنگ کے باعث 200افراد بصارت سے محروم ہو چکے ہیں۔
بھارتی فوجی کشمیریوں کو اپاہج بنانے کیلئے انتہائی سفاکانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں جن میں گولیوں ،پیلٹ چھروں ، اور آنسو کے گولوں کی فائرنگ شامل ہے۔ اسکے علاوہ وحشیانہ مارپیٹ ، بجلی کے جھٹکے، گرم چیزوں سے جلانا اور تفتیشی مراکز میں الٹا لٹکانا بھی شامل ہیںجبکہ محکوم کشمیریوں کے خلاف کھلونانما بموں اور بارودی سرنگوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
بھارت کی طرف سے مہلک پیلٹ چھروں کا استعمال شروع کیے جانے کے بعد سے معذوں ہونے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور اس وقت تین ہزار سے زائد کشمیری اپنی ایک یا دونوں آنکھوں کی بصارت کھونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
جموں و کشمیر میں معذور افراد کی تعداد آٹھ لاکھ سے زیادہ ہے۔
دنیا بھر میں جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے مختلف ممالک کی سرکاروں اور سماجی تنظیموں نے سہولیات مہیا کررکھی ہیں، کشمیر میں ان افراد کی فلاح و بہبود کا عام طور پر فقدان پایا جاتا ہے۔
کشمیر میں جسمانی طور سے معذور افراد کی شکایت ہے کہ کشمیر میں سماجی اور سرکاری سطح پر انکی بہبود کے لیے فقط دعوے کئے جاتے ہیں اور عملی طور ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔
سرحدی ضلع پونچھ میں اس طبقہ کو حکام کی طرف سے بے حسی کا سامناہے اور معذوری ان کیلئے بے رحم ثابت ہورہی ہے ۔ اڑائی ، پرالکوٹ اورحد متارکہ کے معذوروں سمیت پونچھ میں 30ہزار سے زائد افراد جسمانی طور پر معذورہیں جن کو اپنی زندگی گزارنے میں سخت مشکلات کاسامناکرناپڑ رہا ہے ۔ اگرچہ حکومت کی طرف سے معذوروں کے نام پر کئی سکیمیںشروع کی گئی ہیں لیکن پونچھ کے ان جسمانی طور پرمعذورافراد کو ان سے کوئی فائدہ نہیں مل پارہا۔
پونچھ ایک سرحدی ضلع ہے جہاں مائن بلاسٹ سے بھی سینکڑوں افراد زخمی ہوکر زندگی بھر کیلئے معذور بنے ہوئے ہیں ۔اسی طرح سے منڈی کے پرالکوٹ علاقے میں ایک ہی خاندان کے 16افراد قوت گویائی اور قوت سماعت سے محروم ہیں ۔اس علاقہ کی کل آبادی 139نفوس پر مشتمل ہے جس میں ایک بٹ خاندان کے 16افراد نہ ہی بول پاتے ہیں اور نہ ہی کسی کی بات سن سکتے ہیں جو اپنی بات اشاروں کے ذریعہ دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔
سال2011 کی مردم شماری کے مطابق اگرچہ جموں کشمیر میں جسمانی طور پر کمزور افراد کی تعداد 6لاکھ ہے تاہم غیر سرکاری اداروں کے جائزے کے مطابق یہ تعداد اب 8 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ جبکہ کراس بارڈر شیلنگ اور ایسے دیگر واقعات کی وجہ سے معذور افراد کی تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button