برطانوی لوٹ مار: ہندوستان سے 64.82 ٹریلین ڈالر کی چوری
برطانیہ نے قریب دو سو سال تک برصغیر پر حکمرانی کی، تجارت کے بہانے آنے والے برطانویوں نے نہ صرف یہاں کے وسائل پر قبضہ کیا بلکہ بے پناہ دولت بھی لوٹی۔ آکسفیم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 1765 سے 1900 کے درمیان برطانیہ نے بھارت سے 64.82 ٹریلین ڈالر چوری کیے۔
یہ دولت کہاں گئی؟
یہ خطیر رقم، موجودہ امریکی معیشت (30.34 ٹریلین ڈالر) کی مجموعی پیداوار سے بھی دگنی ہے۔
آکسفیم کی رپورٹ "ٹیکرز، ناٹ میکرز” کے مطابق اس لوٹی گئی دولت کا بڑا حصہ، تقریباً 33.8 ٹریلین ڈالر، برطانوی اشرافیہ کے 10 فیصد امیر ترین افراد کے ہاتھ لگا۔ برطانوی حکومت نے نسلی بنیادوں پر قائم اس نظام کو برقرار رکھنے کے لیے امیروں کو بڑی مراعات فراہم کیں، جس سے ان کا طبقہ مزید خوشحال ہوا۔
یہی دولت برطانوی درمیانے طبقے کی ترقی کا سبب بھی بنی۔ رپورٹ کے مطابق لوٹی گئی دولت کا 52 فیصد حصہ امیروں کو، جبکہ 32 فیصد حصہ درمیانے طبقے کو فائدہ پہنچانے میں صرف ہوا۔
مقامی صنعتوں کی تباہی
آکسفیم کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی پالیسیوں نے بھارتی مقامی صنعتوں کو تباہ کر دیا۔ 1750 میں برصغیر کا عالمی صنعتی پیداوار میں حصہ 25 فیصد تھا، لیکن 1900 تک یہ کم ہو کر صرف 2 فیصد رہ گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ نوآبادیاتی طاقتوں، بالخصوص برطانیہ اور ہالینڈ، نے منشیات کے ذریعے اپنی گرفت مضبوط کی۔ برطانیہ نے برصغیر میں افیون کی کاشت کروائی اور اسے چین میں برآمد کیا۔ مختلف تحقیقاتی مطالعات اور رپورٹوں کے مطابق جدید کثیرالقومی کمپنیاں نوآبادیاتی نظام کی ہی دین ہیں۔
ایک خوشحال معیشت کی بربادی
برصغیر کبھی دنیا کی امیر ترین معیشتوں میں شامل تھا۔ برطانوی یہاں بطور تاجر آئے، لیکن مقامی حکمرانوں کی باہمی ناچاقیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے طاقت حاصل کر لی۔ انہوں نے کئی ریاستوں کو اپنے زیر نگین کیا اور قریب دو صدیوں تک حکومت کی۔
ایسٹ انڈیا کمپنی، جو 1600 کی دہائی میں 250 سرمایہ کاروں اور 68,373 پاؤنڈ کی ابتدائی رقم سے قائم ہوئی تھی، اس لوٹ مار میں پیش پیش تھی۔ کمپنی اور برطانوی حکومت نے بھارت سے 45 ٹریلین پاؤنڈ لوٹے۔ مشہور برطانوی ماہر معاشیات اینگس میڈیسن کے مطابق، 1700 میں بھارت کی عالمی آمدنی میں حصہ 27 فیصد تھا جبکہ یورپ کا حصہ 23 فیصد۔ لیکن 1950 تک بھارت کا حصہ گھٹ کر صرف 3 فیصد رہ گیا۔
برصغیر کے شاندار ماضی کی یہ کہانی برطانوی استحصال کے تاریک باب کو بے نقاب کرتی ہے، جو نہ صرف ایک قوم بلکہ پوری دنیا کے لیے سبق آموز ہے۔