پنجاب حکومت کااپنی سائبرکرائم ایجنسی بنانے کا فیصلہ
لاہور:پنجاب حکومت نے سائبر کرائمز سے نمٹنے کےلیے این سی سی آئی اے جیسی اپنی ایجنسی بنانے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی کارکردگی سے ناخوش اور سائبر جرائم کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے پنجاب حکومت نے صوبے میں اپنی علیحدہ ایجنسی قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِاعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا اور کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے پنجاب میں سائبر کرائم وِنگ قائم کیا جائے گا۔
اس حوالے سے ایک سینئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ این سی سی آئی اے شکایات کو موثر انداز میں حل نہیں کر پا رہی اور ان کی کارروائی میں اکثر غیر معمولی تاخیر ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے پنجاب کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں سائبر جرائم کے تیزی سے بڑھنے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک علیحدہ وِنگ کی ضرورت محسوس کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے وفاقی ادارے این سی سی آئی اے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوشش کی لیکن یہ کوشش کامیاب نہ ہوسکی اور پنجاب حکومت کو سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی مشکلات کا سامنا ہے جہاں خاص طور پر سیاسی مخالفین شریف خاندان کو نشانہ بناتے ہیں۔
اس کے علاوہ صوبائی وزراءبھی اس کا شکار ہیں جن میں وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری بھی شامل ہیںجنہوں نے آن لائن کردار کشی کیخلاف این سی سی آئی اے میں شکایات درج کروائی تھی۔
بتایا جارہا ہے کہ اب عظمیٰ بخاری این سی سی آئی اے میں اینکرپرسن مبشر لقمان کیخلاف بھی پیکا کے تحت ہتکِ عزت کے الزام میں کارروائی کا کہہ چکی ہیں۔
اس کی روشنی میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے سائبر کرائمز سے نمٹنے کےلیے این سی سی آئی اے جیسی اپنی ایجنسی بنانے کے فیصلے پر یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ مجوزہ صوبائی سائبر کرائم وِنگ سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے تو نہیں بنایا جا رہا؟۔
 
				