مجھے دہشتگرد ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی مگر میں نے اتحاد کا پیغام دیا: مسلم امیدوار میئر نیویارک
نیویارک کی میئرشپ کے مسلم امیدوار ظہران ممدانی نے کہا ہے کہ ان کے سیاسی مخالفین نے انہیں دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی، مگر وہ نفرت کے بجائے اتحاد، انصاف اور ہم آہنگی کا پیغام لے کر میدان میں اترے ہیں۔
برونکس کی ایک مسجد کے باہر اپنے جذباتی خطاب میں ظہران ممدانی اس وقت آب دیدہ ہوگئے جب انہوں نے نائن الیون کے بعد امریکی معاشرے میں مسلمانوں کے لیے بدلتے حالات کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 9/11 کے بعد ان کی خالہ، جو ہمیشہ حجاب پہنتی تھیں، خود کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگیں، اور یہ احساس کئی امریکی مسلمانوں کے لیے ایک مشترکہ درد بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف نفرت انگیز مہم کے باوجود وہ پیار، برداشت اور برابری کے پیغام پر قائم ہیں، کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ نیویارک ایک ایسا شہر بنے جہاں سب کو ان کے مذہب، نسل یا شناخت سے بالاتر ہوکر برابر کے حقوق ملیں۔
ظہران ممدانی کا کہنا تھا کہ وہ اس الیکشن کو صرف ایک سیاسی مقابلہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی جدوجہد سمجھتے ہیں جو نفرت اور تقسیم کے خلاف ہے۔ ان کے بقول “ہم اس شہر کے ہر باشندے کے لیے کھڑے ہیں، چاہے وہ کسی بھی رنگ یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔”
واضح رہے کہ نیویارک کے میئر کا انتخاب 4 نومبر کو ہوگا، جب کہ ابتدائی ووٹنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق ظہران ممدانی کو 43 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، جو انہیں ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے لاتی ہے۔