آئی ایم ایف مذاکرات:بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد
اسلام آباد:پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری اقتصادی مذاکرات میں بجلی کے صارفین کے لیے ریلیف فراہم کرنے کے لیے بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔
ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے صنعتی اور زرعی شعبوں کے لیے موسم سرما کے ریلیف پیکیج کو مالی سال کے آخر تک بڑھانے کی درخواست کو بھی منظور نہیں کیا۔
توانائی شعبے میں گردشی قرضے میں کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی کہ گردشی قرضے کو کم کرنے کے لیے کمرشل بینکوں سے 1,250 ارب روپے قرض لیا جائے گا، جس پر 10.8 فیصد شرح سود طے پا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، مشروبات اور تمباکو جیسے شعبوں کو ٹیکس ریلیف دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد ان شعبوں پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جائے گا۔ اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے دباؤ کو کم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ ریٹیل سمیت مختلف شعبوں سے 250 ارب روپے ٹیکس وصول کیا جائے۔ تاجر دوست اسکیم اور کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ٹیکس جمع کرنے کے انتظامات کیے جائیں گے، تاہم تمام اقدامات کی حتمی منظوری آئی ایم ایف سے حاصل کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں توانائی شعبے کے مسائل، گردشی قرضے میں کمی اور ٹیکس نظام میں اصلاحات جیسے اہم معاملات زیر بحث ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے معیشت کو مستحکم کیا جائے، لیکن اس سلسلے میں کئی تجاویز کو آئی ایم ایف کی جانب سے مسترد کر دیا گیا ہے۔
مذاکرات کے نتائج کے مطابق، حکومت کو اپنے مالیاتی منصوبوں میں تبدیلیاں کرنا پڑ سکتی ہیں، جبکہ عوام کو بجلی کے بلوں میں فوری ریلیف کی توقع کم ہو گئی ہے۔