وفاقی کابینہ میں شامل کیے گئےنئے وزیروں، مشیروں اورمعاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
اسلام آباد:حکومت نے وفاقی کابینہ میں نمایاں تبدیلیاں کرتے ہوئے نئے وزیروں، مشیروں اور معاونین خصوصی کو ذمے داریاں سونپ دی ہیں۔ اس کے علاوہ وزرا کے قلمدان تبدیل بھی کیے گئے ہیں جب کہ بعض سے اضافی وزارتیں واپس لے لی گئی ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق طارق فضل چوہدری کو پارلیمانی امور کی وزارت دی گئی ہے جب کہ علی پرویز ملک کو پیٹرولیم کے شعبے کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔ اسی طرح اورنگزیب خان کچھی کو قومی ورثہ و ثقافت کا قلمدان دیا گیا ہے اور خالد مگسی کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت پر فائز کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں حنیف عباسی کو ریلوے کی وزارت دی گئی ہے جب کہ معین وٹو کو آبی وسائل کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ محمد رضا حیات ہراج کو دفاعی پیداوار، سردار یوسف کو مذہبی امور، اور شیزہ فاطمہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارتیں دی گئی ہیں۔ رانا مبشر اقبال کو پبلک افیئرز یونٹ اور مصطفی کمال کو نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز کا چارج دیا گیا ہے۔
وزرائے مملکت میں ملک رشید احمد کو فوڈ سیکورٹی، عبدالرحمان کانجو کو توانائی، بیرسٹر عقیل ملک کو قانون و انصاف اور بلال اظہر کیانی کو ریلوے کا قلمدان دیا گیا ہے۔
مصدق ملک کو موسمیاتی تبدیلی کی وزارت دی گئی ہے جب کہ علیم خان سے نجکاری کی وزارت واپس لے لی گئی ہے۔ خالد مقبول صدیقی سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قلمدان واپس لے کر انہیں صرف تعلیم کی وزارت دی گئی ہے۔
قیصر شیخ سے میری ٹائم افیئرز کی وزارت واپس لے کر انہیں بورڈ آف انویسٹمنٹ کا قلمدان دیا گیا ہے۔ چوہدری سالک حسین سے مذہبی امور کی وزارت واپس لے کر انہیں اوورسیز پاکستانیز اور انسانی ترقی کا چارج دیا گیا ہے۔ رانا تنویر کو غذائی تحفظ کی وزارت سونپی گئی ہے۔
کھیل داس کوہستانی کو مذہبی امور اور ہم آہنگی کا وزیر مملکت مقرر کیا گیا ہے جب کہ عون چودھری کو سمندر پار پاکستانیز اور انسانی ترقی کا وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔ طلال چودھری کو داخلہ اینڈ نارکوٹکس کنٹرول اور وجیہہ قمر کو تعلیم و تربیت کا وزیر مملکت مقرر کیا گیا ہے۔
خواجہ آصف کو صرف وزارت دفاع کا قلمدان دیا گیا ہے کیونکہ ایوی ایشن کی وزارت کو وزارت دفاع میں ضم کر دیا گیا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ کو قانون و انصاف کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی اضافی ذمے داری دی گئی ہے جب کہ مصدق ملک کو موسمیاتی تبدیلی کا وفاقی وزیر بنایا گیا ہے۔
عطا اللہ تارڑ کو صرف اطلاعات و نشریات کی وزارت دی گئی ہے جب کہ قومی ورثہ و ثقافت کا قلمدان ان سے واپس لے لیا گیا ہے۔
وزرا کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نے مشیران اور معاونین خصوصی بھی مقرر کیے ہیں۔ سید توقیر شاہ کو وزیر اعظم آفس کے تمام امور کا مشیر بنایا گیا ہے جب کہ محمد علی کو نجکاری کا مشیر مقرر کیا گیا ہے۔ پرویز خٹک کو داخلہ امور کا مشیر بنایا گیا ہے۔
ہارون اختر کو صنعت و پیداوار کا معاون خصوصی، حذیفہ رحمان کو قومی ثقافتی ورثہ کا معاون خصوصی اور مبارک زیب کو قبائلی امور کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔ طلحہ برکی کو سیاسی امور پر وزیر اعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا ہے جو پہلے بھی اسی عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔
ان تبدیلیوں کے ساتھ وفاقی کابینہ میں نئے چہرے شامل ہوئے ہیں جبکہ کئی وزرا کی ذمے داریوں میں تبدیلی کی گئی ہے۔